امریکا کی جانب سے وینزویلا پر موجودہ پابندیاں مزید سخت کرنے کے بعد نو منتخب صدر نکولاس مادورو نے دو اعلٰی ترین امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
اتوار کو ملکی انتخابات میں کامیابی کے باضابطہ اعلان کے بعد صدر نکولاس مادورو نے دونوں امریکی سفارت کاروں کی ملک بدری کا اعلان اپنے ایک ٹیلی وژن خطاب میں کیا۔ مادورو نے اپنے خطاب میں ٹوڈ روبنسن اور سیاسی شعبے کے سربراہ برائن نارانیوس کو اڑتالیس گھٹنوں کے دوران وینزویلا چھوڑنے کا کہا ہے۔ ان دونوں پر ملکی معاملات میں دخل اندازی اور سازشیں کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
صدر نکولاس مادورو کے اس فیصلے کے خلاف امریکا کا فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ باضابطہ طور پر سفارتی سطح پر وینزویلا کی جانب سے فی الحال کوئی نوٹیفیکیشن موصول نہیں ہوا ہے تاہم اگر وینزویلا نے اس اعلان پر عمل درآمد کیا تو امریکا بھی مناسب طور پر جوابی کارروائی کرے گا۔
اتوار کو صدر مادورو کی کامیابی کے اعلان کے اگلے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کاراکس پر پہلے سے ہی عائد پابندیوں کو مزید سخت کر دیا تھا جس کے باعث مادورو کی حکومت کو ریاستی اثاثے فروخت کرنے میں مشکل ہو گی۔
یاد رہے کہ واشنگٹن اور کاراکس کی حکومتوں کے مابین 1999ء میں اس وقت کے صدر ہوگو شاویز کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تعلقات کشیدہ ہیں۔