پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ مردم شماری میں پشتون اضلاع کے علاقوں کو نقصان پہنچانے کے بعد اب شعوری سازش اور منصوبہ بندی کے ذریعے جنوبی پشتونخوا کے مرکزی شہر کوئٹہ سمیت ہمارے مختلف اضلاع کے صوبائی نشستوں کی کمی بھی اسی منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے ۔
جس کا مقصد پشتونوں کی اکثریت کو کم کرکے انہیں دیوار سے لگایا جائے اور کسی بھی طرح قبضہ گروں اور اپنے کاسہ لیسوں کیلئے سازش کے ذریعے اقتدار کی راہ ہموار کی جائے جو کسی بھی باشعور اور وطن پال پشتون کیلئے کسی بھی صورت قابل قبول نہیں وہ پارٹی کے ضلعی کمیٹی ضلع کوئٹہ کے نمائندہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
اجلاس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے قومی جرگہ (قومی کونسل) کے نمائندہ اجلاس کی انعقاد کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔ اور اس سلسلے میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی۔ پارٹی کا قومی جرگہ (قومی کونسل) کااجلاس 26مئی کو کوئٹہ میں منعقد ہوگا جس میں تمام ملک سے قومی کونسل کے اراکین شرکت کرینگے۔
جبکہ پارٹی کے ضلع کوئٹہ کے اجلاس میں مرکزی سیکرٹری عبدالرؤف لالا ، صوبائی ایگزیکٹو ایم پی اے نصراللہ خان زیرے ، فقیر خوشحال خان کاسی ، احمد جان خان سمیت مرکزی کمیٹی ، صوبائی کمیٹی ، ضلعی ایگزیکٹو اور ضلعی کمیٹی کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اجلاس سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سنیٹر عثمان خان کاکڑ نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی عہدیداروں کارکنوں پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے ان تمام انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کو بروقت پورا کرتے ہوئے اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کا ر لانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوقومی صوبے میں پشتونوں کی آبادی کو شعوری سازش کے ذریعے کم کی گئی جبکہ مردم شماری کے معیار پر سارے ملک میں اعتراضات اٹھائیں گئے اور وفاقی حکومت میں ان اعتراضات کو تسلیم بھی کرلیا جبکہ اس پشتون بلوچ دو قومی صوبے میں ہونیوالی مردم شماری کے مطابق پشتون اضلاع کے حلقوں کی کمی بدترین سازش ہے ۔
اور اس سازش کے پیچھے وہ عناصر کا م کررہے ہیں جو اس دوقومی صوبے میں ایک طرف پشتون اکثریت کو کم کیا جائے اور دوسری طرف قبضہ گروں اور ان کے کاسہ لیسوں کیلئے ایسی اقتدار کی راہ ہموار کی جائے جس میں عوام کے ووٹ سے ایسے کاسہ لیس عناصر کو برسراقتدار لایا جائے ۔
جو تو عوام کے ووٹ سے منتخب نمائندے ہو لیکن انہیں عوام کی حق حکمرانی کا اصل اختیار حاصل نہ ہو بلکہ وہ خود باج گزار بن کر صوبے کے پشتون بلوچ سمیت تمام عوام پر منتخب نمائندوں کی شکل میں مسلط ہو اور غیر جمہوری قوتوں کے ہمیشہ کاسہ لیز بن کر اس دوقومی صوبے پر نئی شکل اور جمہوریت کے نام پر مزید قومی محکومی مسلط کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ ہرنائی ، زیارت ، موسیٰ خیل ، شیرانی کی نشستوں کو کم کرنے اور ضلع کوئٹہ کے حلقوں کی غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی حلقہ بندیوں کی تشکیل ثابت کرتا ہے کہ پشتونوں کی اکثریت کو خدانخواستہ اقلیت میں تبدیل کی جائے اور تحصیل چمن ، ضلع لورالائی ، ضلع ژوب ، ضلع قلعہ سیف اللہ کے صوبائی حلقوں کی لاکھوں کی آبادی پر مشتمل اور شرائط سے بالاتر آبادی کو بھی اضافی نشست نہیں دےئے گئے ۔
جبکہ صوبے کے جنوبی علاقوں میں ان سے تین گنا کم آبادی پر نشستیں دینے کا مقصد اس پشتون دشمن سازش کو مزید اشکارہ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ ان حلقہ بندیوں کو ہر فورم پر چیلنج کرتے ہوئے اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیگی اور جنوبی پشتونخوا کے تمام عوام کو اپنے خلاف ہونیوالے اس سازش کیخلاف متحد ہونا ہوگا۔