فیس بک کے سی ای او مارک زوکربرگ نے یورپی یونین کے قانون سازوں کو بتایا کہ سوشل میڈیا نیٹ ورک ہمیشہ ان لوگوں کے خلاف ڈٹا رہے گا جو جعلی خبریں پھیلانا چاہتے ہیں لیکن یہ کہ ان کی کمپنی نیٹ ورک استعمال کرنے والوں کی حفاظت کے لیے کام کرتی رہے گی۔
سوشل میڈیا کی یہ کمپنی اپریل میں اس کے بعد سے زیر تفتیش ہے، جب سے یہ بات سامنے آئی کہ کیمبرج انیلیٹیکا کمپنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم کے دوران فیس بک استعمال کرنے والوں کے لیے معلومات اکٹھی کیں۔
تاہم میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی قانون ساز، زوکر برگ کے بیان سے مطمئن دکھائی نہیں دیے۔
منگل کے روز برسلز میں مظاہرین نے دنیا کے مقبول ترین میڈیا نیٹ ورک کو جعلی خبریں پھیلانے سے باز رکھنے کے لیے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کے ایک لیڈر الافیا زویاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج جعلی مارک زکربرگ کی ایک بڑی تعداد برسلز لائے ہیں تاکہ اس حقیقت کو اجاگر کیا جائے کہ فیس بک جعلی اکاؤنٹس سے بھرا ہوا ہے اور یہ جعلی اکاؤنٹس ہماری جمہوریت پر غلط معلومات کے منظم حملے کر تے ہیں اور اب متعلقہ اہل کاروں کے لیے، ضابطہ سازوں کے لئے فیس بک کو صاف کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
اسی دوران فیس بک کے سی او اور کو فاؤنڈر مارک زکربرگ نے یورپی پارلیمنٹ کے سامنے اپنی کمپنی کے دفاع کی بھر پور کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ2016 میں ہم امریکی صدارتی انتخابات میں فیس بک پر روسی مداخلت کی نشاندہی کے سلسلے میں خاصے سست تھے ۔ اس وقت ہم نسبتا زیادہ روایتی قسم کے سائبر اٹیکس پر مرکوز تھے، مثلا خود کو بڑی کمپنیاں ظاہر کر کے لوگوں کی ذاتی معلومات حاصل کرنا وغیرہ، اور ہم نے ان کی نشاندہی کی اور لوگوں کو اس کے بارے میں بتایا۔
زکربرگ نے کہا کہ ان کی کمپنی اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ہے اور اس نے 2017 میں کئی ملکوں میں انتخابات سے قبل فیس بک استعمال کرنے والوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وہ جعلی اکاؤنٹس ہٹانے کے لیے جو ایسی بیشتر جعلی خبروں، غلط معلومات اور ایسے نامناسب اشتہارات کے ذمہ دار ہیں، جو لوگ فیس بک پر دیکھ سکتے ہیں، نئی ٹیکنالوجیزیعنی مصنوعی ذہانت بھی استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک کے چیئر مین نے یہ اعتراف کیا کہ ان کے پاس اس مسئلے کا کوئی مستقل حل موجود نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حریفوں کی، خاص طور پر انتخابی جانب کے ان لوگوں کی، جو مداخلت کی کوشش کر رہے ہیں، آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے کچھ انہی طریقوں تک رسائی ہو گی جن تک ہماری رسائی ہو گی ۔ اس لئے یہ ایک تکنیکی لڑائی ہوگی اور ہم سبقت لینے کے لیے مسلسل کام کرتے رہیں گے۔
جرمن قانون ساز جین فلپ البرٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ زکر برگ یورپی قانون سازوں کو اس بارے میں قائل کرنے میں ناکام ہو گئے کہ ان کا ادارہ کوئی اجارہ دار نہیں ہے۔
جین فلپ البرٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں فیس بک کی مارکیٹ پاور کو مزید منضبط کرنے کی ضرورت ہے ۔ مثال کے طور پر آج رات کے بعد فیس بک کو واٹس ایپ یا فیس بک میسنجر سے الگ کرنا ایک طریقہ ہے کیوں کہ یہ ان سوالوں میں سے ایک ہے جس کا مارک زکربرگ کے پاس کوئی حقیقی جواب نہیں تھا۔
فیس بک استعمال کرنے والوں کی ذاتی معلومات میں بڑے پیمانے کی در اندازی کے نتیجے میں، یورپی یونین نے، جو کچھ ہوا اس کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے ایک نیا قانون پاس کیا ۔ جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کا نیا قانون جمعہ 25 مئی سے نافذ ہو رہا ہے۔