غازا میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے آج پیر کے روز غازا کی پٹی کے سرحدی علاقے میں 16 فلسطینیوں کو ہلاک اور 900 سے زائد کو زخمی کر دیا ہے۔ یہ 2014 میں ہونے والی غازا کی جنگ سے اب تک ایک روز میں ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
یہ ہلاکتیں اُس وقت ہوئیں جب ہزاروں فلسطینی امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
امریکی سفاتخانہ آج باقاعدہ طور پر تل ابیب سے یروشلم منتقل ہو گیا ہے۔
مبصرین نے اسرائیل کی طرف سے احتجاجی مظاہرین پر گولی چلانے کے اقدام پر سخت تنقید کی ہے۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سیکورٹی کے حوالے سے ضروری تھا کیونکہ مظاہرین سرحدی باڑ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
مظاہرین امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی پر احتجاج کرنے کے علاوہ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے وقت لاکھوں فلسطینیوں کو علاقے سے نکالے جانے یا خود وہاں سے بچ کر فرار ہونے کے واقعے کی یاد منانے کیلئے بھی اکٹھے ہوئے۔ اس واقعے کو ’’نکبا‘‘ یا ’’تباہی‘‘ سے موسوم کیا جاتا ہے۔
یروشلم میں امریکی سفارتخانہ فی الحال امریکی قونصلیٹ کی عمارت کے اندر قائم کیا گیا ہے۔ تاہم یروشلم میں مستقل سفارتخانے کی تعمیر کیلئے بڑی جگہ کی تلاش کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کریں گے ۔ گزشتہ دسمبر میں صدر ٹرمپ نے امریکہ کی روایتی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اسی ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ساتھ ایک قرارداد منظور کی جس میں صدر ٹرمپ کے یروشلم سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
یروشلم میں امریکی سفاتخانے کے رسمی افتتاح سے پہلے آج صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے، ’’یہ اسرائیل کیلئے ایک عظیم دن ہے۔‘‘
امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن امریکی سفارخانے کے افتتاح کیلئے یروشلم میں موجود ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ’’قومی سلامتی کیلئے اولین ترجیح ہے۔‘‘
اسرائیل نے 1980 میں ایک قانون پاس کیا جس میں تمام تر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا گیا جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تصور کرتے ہیں۔