بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے احتجاج کے باوجود جموں و کشمیر میں متنازع ہائیڈروالیکڑک پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا۔
بھارت کی جانب سے 330 میگاوٹ پر مشمتل کشن گنگا ہائیڈرو پاوراسٹیشن کو متنازع ہمالیاں خطے میں تعمیر کیا گیا جہاں پاک بھارت کے تعلقات انتہائی کشدید ہ رہے ہیں۔
اس موقعے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ‘کشن گنگا پاور اسٹیشن سے خطے میں ناصرف توانائی کی ضرورت پوری ہو گی بلکہ دیگر خطوں کو بھی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘دیگر منصوبوں پر بھی گزشتہ 4 برسوں میں تیزی سے کام جاری ہے’۔
واضح رہے کہ 5 اپریل کو بھارت کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے دو بڑے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات سندھ طاس معاہدہ 1960 کی روشنی میں دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
علاوہ ازیں 6 اپریل کو ورلڈ بینک نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کشن گنگا ٹیم کی تعمیر مکمل کرنے سے متعلق شکایت موصول ہو چکی ہے اور وہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین کشن گنگا ڈیم تنازع کے حل کے لیے کوشاں ہیں لیکن تاحال عالمی بینک کی جانب سے کوئی بھارتی آبی جارحیت کے خلاف کوئی اقدام سامنے نہیں آیا۔
بھارت کشن گنگا ڈیم سے 330 میگا واٹ بجلی پیدا کرسکے گا اور اس منصوبے کی تکیمل اس وقت ہوئی جب ورلڈ بنیک نے 2016 میں پاکستان کے حق میں حکم امتناع پرمبنی فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کو ڈیم کے ڈیزائن میں تبدیلی کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ عالمی ثالثی عدالت نے گزشتہ سال بھارت کو منصوبے پر مزید کام کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا اور ثالثی عدالت کے وفد نے دو مرتبہ نیلم جہلم منصوبے، وادی نیلم اور کشن گنگا منصوبے کے دورے کیے۔
پاکستان کی جانب سے چناب پر 850 میگا واٹ کے ریٹل، 1000 میگاواٹ کے پکل دل، 120 میگاواٹ کے میار، اور 48 میگا واٹ کے لوور کلنائی بجلی گھروں کی تعمیر پر اعتراضات سامنے آئے۔