سندھ : لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے احتجاج جاری

202

نوابشاہ میں سندھی یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور جسقم کی جانب سے لگائی گئی بھوک ہڑتالی کیمپ آج تیسرے دن بھی جاری رہا ۔

کیمپ کی رہنمائی ذاکر سہتو ، سرفراز میمن،علی رضاخاصخیلی، سرمد میرانی اور دیگر نے کی ۔

کیمپ میں وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار ، جسقم رہنما ڈاکٹر نیازکالانی ، ساگر حنیف بڑدی ، جیئے سندھ تحریک رہنما عبدالفتاح چنا ، شاگرد رہنما ثناء اللہ امان چانڈیو اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی ۔

کیمپ میں موجود  رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کے مختلف شہروں اور دیہاتوں سے سیکڑوں کی تعداد میں سندھ کے قومپرست ،  ، ادیب ، دانشور ، قلمکار ، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان کو ریاستی اداروں نے لاپتہ کردیا ہے ، جن کی بازیابی کے لئے آج ساری سندھ اٹھ کھڑی ہوئی ہے ،اور سندھ کے سارے چھوٹے بڑے شہروں میں  سیاسی سماجی پارٹیوں کی جانب سے احتجاج شروع ہوگئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  سندھ کا آئی جی اے ڈی خواجہ میڈیا پر بیان جاری کر رہا ہے مسنگ پرسنس کے احتجاجوں میں سندھی عوام شریک نہیں ، کیونکہ یہ ملک دشمن احتجاج ہیں، جس کی ہم  سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اورہم سمجھتے ہیں آئی جی سندھ بھی قومپرست کارکنان کی گمشدگی میں ملوث ہے۔

جبکہ دوسری جانب لاڑکانہ پریس کلب کے سامنے لاڑکانہ ایکشن کمیٹی اور قومپرست تنظیموں کی جانب سے لگائی گئی کیمپ آج تیسرے دن بھی جاری رہی ، جس میں جسقم (آریسر) کے مرکزی وائس چیرمین شفیق آریجو ، عوامی ورکرز پارٹی اور دیگر سیاسی سماجی کارکنان اور مسنگ پرسنز کی فیملیز نے بڑے تعداد میں شرکت کی ۔

جبکہ دوسری جانب نصیرآباد ، ہنگورجا ، خیرپورمیرس سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج جاری رہا۔

جبکہ یکم جون سے کراچی ، سکھر ، نوشیروفروز اور دیگر شہروں میں بھی ۷۲ گھنٹوں کی بھوک ہڑتالی کیمپوں کا اعلان کیا گیا ہے ۔

دوسری جانب گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے پکاچانگ سے بھٹ شاھ تک نکالا جانے والا لانگ مارچ سعیدآباد پہنچنے پر بھرپور استقبال کیا گیا۔ جس میں وائس فار مسنگ پرسنس آف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار ، جسقم رہنما ڈاکٹر نیاز کالانی سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔