سفارتکاری ناکام ہوئی تو جوہری قوت کا مظاہرہ ہو گا: شمالی کوریا

192

شمالی کوریا کی ایک اعلیٰ اہلکار نے امریکی نائب صدر مائیک پینس کو ’بیوقوف‘ کہتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر سفارتکاری ناکام ہوتی ہے تو پھر ممکنہ ’جوہری قوت کا برملا مظاہرہ‘ ہوگا۔

چھوئے سن ہی نے کہا ہے کہ پیانگ یانگ امریکہ سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگیں گا اور نہ ہی اسے مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے قائل کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک مذاکرات کی میز پر آجائیں اور یا پھر ’جوہری قوت کا برملا مظاہرہ‘ ہو گا۔

خیال رہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں کی جانی ہے لیکن شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے اس کے یک طرفہ طور پر جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہونے پر اصرار کیا تو وہ یہ ملاقات منسوخ کر دے گا۔

جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس چیز کے قوی امکانات موجود ہیں کہ آئندہ ماہ ان کی شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات نہ ہو پائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے قبل شمالی کوریا کو کچھ شرائط پر عمل کرنا ہو گا اگر ایسا نہیں ہوا تو شاید ملاقات بعد میں کبھی ہو۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے سی این اے میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں چھوئے سن ہی نے کہا ہے کہ ’مائیک پینس نے حالیہ دنوں میں میڈیا پر بے لگام اور بیباک بیانات دیے جن میں شمالی کوریا کا حال لیبیا جیسا ہوگا بھی شامل ہے۔‘

ادھر واشنگٹن میں موجود چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ ’امریکہ کے پاس شمالی کوریا کے ساتھ امن معاہدے کرنے اور تاریخ رقم کرنے کا یہی وقت ہے۔‘

تاہم امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ انھیں امید ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان طے شدہ ملاقات اب بھی ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل مائک پومپیو نے ہی کہا تھا کہ امریکہ ان مذاکرات کو ختم کرنے کے لیے تیار ہے اور ’برا معاہدہ‘ کوئی آپشن نہیں ہے۔

شمالی کوریا نے خیر سگالی کے طور پر رواں ہفتے ایک جوہری تنصیب کو ختم کرنا تھا لیکن خراب موسم کے باعث یہ کارروائی تاخیر کا شکار ہوئی ہے۔

گذشتہ ہفتے ہونے والی کشیدگی

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیے کہ اس کے امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں اشتعال انگیز اور حملے کی تیاری ہیں۔

اس کے بعد پیانگ یانگ نے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن پر غیر ذمہ دارانہ بیان دینے کا الزام ائد کیا جنھوں نے یہ تجویز کیا تھا کہ شاید شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کے ساتھ لیبیا جیسا ماڈل استعمال کیا جائے گا۔

تاہم بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ شمالی کوریا کے ساتھ لیبیا جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اتوار کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر اپنے رفقا اور مشیران سے صلاح لے رہے ہیں کہ کیا ان کو اس ملاقات کو منسوخ کر دینا چاہیے۔

دوسری جانب شمالی کوریا میں جوہری تجربوں کی سائٹ کو تباہ کرنے کی تقریب کے لیے برطانیہ، امریکہ، روس اور چین سے صحافی شمالی کوریا پہنچے۔