روس بھر میں صدر پوٹن کے خلاف مظاہرے، سینکڑوں مظاہرین گرفتار

309

روس کے مختلف شہروں میں صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران ہفتہ پانچ مئی کو سینکڑوں شہری گرفتار کر لیے گئے۔ کم از کم ساڑھے تین سو گرفتار شدگان میں ملکی اپوزیشن کے مرکزی رہنما آلیکسی ناوالنی بھی شامل ہیں۔

روسی دارالحکومت ماسکو سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ان مظاہروں کے دوران آج ماسکو میں بھی ایک بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں ہزارہا شہریوں نے حصہ لیا۔ پولیس نے اس مظاہرے کو بلااجازت اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے آنسو گیس کا استعمال کر کے اس کے شرکاء کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

عینی شاہدین اور غیر جانبدار مبصرین کے مطابق گرفتار شدگان میں اکتالیس سالہ مرکزی اپوزیشن رہنما آلیکسی ناوالنی کے علاوہ ان کے قریبی اتحادی نکولائی لیاسکن اور بیسیوں دیگر کارکن بھی شامل ہیں، جنہیں ملکی دارالحکومت ماسکو کے ایک وسطی چوک سے احتجاجی ریلی کے دوران حراست میں لیا گیا۔

اے ایف پی نے اپنے نامہ نگاروں اور مختلف روسی شہروں میں غیر جانبدار مبصرین کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران گرفتار کر لیے گئے اپوزیشن کارکنوں کی تعداد ہفتے کی سہ پہر تک کم از کم بھی 350 سے تجاوز کر چکی تھی۔

ماسکو میں جس بڑی اپوزیشن ریلی پر قابو پانےکے لیے روسی پولیس کو خاصی تگ و دو کرنا پڑی، وہ موجودہ صدر ولادیمیر پوٹن کی صدارتی عہدے پر تقرری کی چوتھی مدت شروع ہونے سے محض دو دن پہلے نکالی گئی تھی۔ روسی صدر کے طور پر اپنے عہدے کی چوتھی مدت کے لیے پوٹن پیر سات مئی کو حلف اٹھائیں گے۔

سیاسی طور پر آج کے پوٹن مخالف مظاہروں کی ایک اہم بات یہ ہے کہ آلیکسی ناوالنی کے حامی مظاہرین یوکرائنی زبان میں ’شرم کرو، شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روس، یوکرائن اور چند دیگر ممالک میں، جو ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھے، یوکرائنی زبان میں یہ نعرہ ایک خاص سیاسی معنویت اختیار کر چکا ہے۔ اس لیے کہ کییف میں 2014ء میں جب عوام نے روس نواز حکمرانوں کے خلاف اپنا ملک گیر احتجاج شروع کیا تھا، تو مظاہرین یوکرائنی زبان میں یہی نعرہ لگاتے تھے اور بالآخر کییف میں ماسکو نواز حکومت زوال کا شکار ہو گئی تھی۔

اے ایف پی کے مطابق روسی پولیس نے ملک کے مختلف شہروں میں آج اپوزیشن کے ان احتجاجی مظاہروں کا ناکام بنانے کی پوری کوشش کی۔ لیکن روس میں پوٹن کے مخالفین سیاسی طور پر کیا سوچتے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ مظاہرین جو نعرے لگا رہے تھے، ان میں ’’چوتھی مدت جیل میں‘‘، ’’ہم تم سے تنگ پڑ چکے ہیں‘‘، ’’روس آزاد ہو کر رہے گا‘‘ اور ’’زار نامنظور‘‘ جیسے نعرے نمایاں تھے۔