دشمن کے عزائم
تحریر: سیم زہری
دی بلوچستان پوسٹ کالم
دوستو! گذشتہ تحریر میں قبائلی جنگوں کے متعلق لکھا تھا، جس میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی تھی کہ ان قبائلی جنگوں کو جنم دینے والے کون ہیں اور اس کے پس پردہ کس کا ہاتھ ہے، وہ کون ہے جو اپنے ناروا منصوبوں کو پایہ تکمیل پہنچانے کے لیئے یہ سارا کھیل کھیل رہا ہے۔ اسی سلسلے کی دوسری کڑی کو لیکر آج آپ کے سامنے کچھ اور راز اور مذموم مقاصد افشاں کرنے جا رہا ہوں۔
جمالزئی قبیلے کی حالیہ دنوں کشت و خون میں شامل ایک اور کردار کا ذکر کرکے آگے چلوں، چونکہ ان قبائلی جنگوں کو پہلے پیدا کیا جاتا ہے، پھر ان کو ہوا دے کر بڑھاوا دیا جاتا ہے، اس کے بعد ان فریقین سے پنجابی فوج کے لیئے دلالی کا کام لیا جاتا ہے (اس مدعے پر گذشتہ تحریر میں کافی بحث ہو چکی ہے) وڈیرہ اکبر جمالزئی کا مولہ میں زمین کا ایک تنازعہ سلمانجو قبیلے کے ساتھ بھی چل رہا تھا(اکبر جمالزئی کی لاش کے پاس کھڑے شخص نے واضح الفاظ میں وڈیرہ ابراہیم سلمانجو کا نام بھی پکارا) اب اگلے سیشن میں سلمانجو قبیلے سے ایک بندہ اکبر جمالزئی کے لوگ ماریں گے اور اسے اکبر جمالزئی کی جاسوسی کا نام دیں گے۔
کچھ عرصے تک یہ مارا ماری چلنے کے بعد دونوں فریقین تھک ہار کر تباہ و برباد ہو کر معاشی حوالے سے تنزلی کا شکار ہوکر پنجابی فوج کے لیئے جاسوسی کرنا شروع کریں گے. وہ لوگ جو کل تک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوتے تھے، اچانک اوپر سے ایک فرمان جاری ہوگا اور یہ لوگ شیر و شکر ہو کر گلے ملیں گے اور ساتھ ملکر دلالی کا کام شروع کریں گے. اس کی واضح مثال انجیرہ اور گھٹ میں سردار کے در پر پڑے جمالزئی کے دو گروپوں کا بابو دودا خان کا سردار ثناء اللہ زرکزئی کے ہاتھوں موت کے بعد آپس میں شیر و شکر ہونا ہے. اس سارے کھیل کو چلانے کے لیئے پنجابی کا نمائیندہ خاص میر نعمت زرکزئی ہے، جو اس وقت انہی قبائلی مسئلوں کو لیکر قلات، سوراب، زہری اور مولہ میں سرگرم عمل ہے، جو کہ انسانیت کی تذلیل کی ایک نئی داستان ہے۔
زہری بازار میں عام مخلوق کے درمیان میر نعمت کے کہنے پر معروف فٹبالر اور سوشل ورکر عبداللہ آزاد لوٹانی سمیت دیگر بہت سے لوگ پنجابی فوج کے لیئے رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ دہاڑ پر مخبر پیدا کر رہے ہیں. رائے عامہ سے مراد عام بلوچ مخلوق کو ڈرانا دھمکانا دشمن کا خوف عوام میں تالان کرنے کا ٹاسک بخوبی نبھا رہے ہیں۔
نائب میرزا کو مسلح کرکے مورینکی میں گینگ کی شکل میں بٹھا کر پچھلے دنوں ہادر کش میں دارالتقویٰ کے زیر اہتمام ایک میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جس کی سربراہی میرعمران جتک نے کی. اب ہادر کش یا زہری کے سادہ لوح عوام کو کیا معلوم کہ دارالتقویٰ کس بلا کا نام ہے. وہ بیچارے سالوں سے ایک پونسٹان گولی خریدنے کی حیثیت نہیں رکھتے، وہ آج میر عمران جتک ولد سردار شکر خان جتک( جتک قبیلے کے گذشتہ چند مہینوں، دو عدد سرداروں کی دستار بندی قبیلے کو تقسیم کرنے، ایک سردار بھائی کا ایم آئی کے لیئے کام کرنا اور دوسرے سردار بھائی کا آئی ایس آئی کے لیئے کام کرنے پر آمادہ ہونے بابت میری ایک تحریر اسی سوشل میڈیا میں موجود ہے آپ میرے وال پر دیکھ سکتے ہیں) کے ہاتھ سے آبِ حیات وصول کر رہا ہے، تو یہ اس کے لیئے کسی من و سلویٰ سے کم نہیں لیکن اس کے پیچھے پوری ایک جہاد ہادر کش و گرد و نواح میں بسنے والے جتک قبیلے کا منتظر ہے، اس سے آپ لوگ شاید واقف نہیں۔
بلوچ سرمچاروں سے اپیل نہیں کر سکتا کہ وہ اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہے ہیں لیکن علاقہ زہری میں موجود ایک قلم کار کی حیثیت سے آپ لوگوں کو گوش گذار کرنا حالت بابت حقیقت سے آگاہی فراہم کرنا اور آنے والے دنوں میں رونما ہونے والے عوامل کا ادراک کرکے آپ لوگوں کو بتانا اپنا قومی فرض سمجھتا ہوں اور اس قلم کو بلوچ قوم کی امانت سمجھ کر اس کا حق ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔