تجارتی جنگ : امریکہ و چین سیز فائر پر متفق

160

امریکہ اور چین نے ایک دوسرے کے خلاف تجارتی محاذ آرائی کو وقتی طور پر سرد خانے میں ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف محصولات عائد کرنے کی دھمکیاں روکنے پر اتفاق کے بعد کیا گیا ہے۔

اس بات کا اعلان امریکی وزیر خزانہ سٹیون نوشن نے آج اتوار کے روز کیا۔

نوشن اور امریکی صدر ٹرمپ کے کلیدی اقتصادی مشیر لیری کوڈلو نے بتایا ہے کہ امریکی اور چینی مزاکرات کاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ہفتے کے روز اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ دونوں فریق تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں گے۔

وزیر خزانہ نوشن نے فوکس ٹیلی ویژن کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم تجارتی لڑائی کو فی الحال روک رہے ہیں۔ ہم نے محصولات عائد کرنے کے اقدامات کو بھی روک دیا ہے اور اب ہم جامع لائحہ عمل تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

دونوں ملکوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ ایسے نئے نظام کے حوالے سے بات چیت جاری رکھیں گے جس میں چین امریکہ سے زیادہ توانائی اور زرعی اشیاء خریدے تاکہ امریکہ کا چین کے ساتھ 335 ارب ڈالر کا خسارہ کم کیا جا سکے۔

اس ماہ کے شروع میں چین میں ہونے والے مزاکرات کے دوران امریکہ نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی سرپلس میں 200 ارب ڈالر کی کمی کرے۔ تاہم کل ہفتے کے روز ہونے والے سمجھوتے میں اس بارے میں کوئی ہدف نہیں دیا گیا۔

وزیر خزانہ نوشن نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر تجارت ولبر راس جلد چین کا دورہ کریں گے جس میں وہ امریکہ کی طرف سے چین کو توانائی، مائع قدرتی گیس، زراعت اور پیداواری شعبے سے برآمدات بڑھانے کیلئے بات کریں گے۔ اُنہوں نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ چین کو ہونے والی زرعی برآمدات میں اگلے تین سے پانچ ماہ کے دوران 35 سے 40 فیصد اضافہ کر پائے گا۔