چین نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے چین کے مال پر بھاری محصولات لگانے کے اپنے منصوبوں پر عمل کیا تو وہ اس کا جواب دے گا۔
منگل کے روز صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ چین کی 50 ارب مالیت کی صنعتی اہمیت کی ٹیکنالوجی پر مبنی اشیا پر 25 فی صد ٹیکس نافذ کرے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس ٹیکس کا مقصد ٹیکنالوجی کی منتقلی، متاح دانش اور اختراعات سے متعلق چین کا طرز عمل ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ بدھ کے روز بیجنگ میں ٹرمپ انتظامیہ پر جواباً پھٹ پڑیں۔
ہوا نے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے اپنے سابقہ موقف کو تبدیل کر کے بین الاقوامی تعلقات میں اپنی ساکھ گنوا دی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بیجنگ تجارتي جنگ میں جانے سے نہیں ڈرتا اور اگر اس پر محصولات لگائے گئے تو وہ پوری قوت سے جواب دے گا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ وہ 15 جون کو ان اشیا کی فہرست کا اعلان کرے گا جن پر بعد میں جلد ہی ٹیکس نافذ ہو جائیں گے۔
ٹرمپ نے اپریل میں 150 ارب مالیت کے چینی سامان پر محصولات لگا دیے تھے اور اس کا جواب بیجنگ نے امریکی درآمد پر اتنی ہی مالیت کے ٹیکس لگا کر دیا تھا۔
مکمل تجارتي جنگ سے بچنے کے لیے چین اور امریکہ کے درمیان مذاكرات کے دو أدوار کے بعد امریکہ کے وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے اعلان کیا تھا کہ دونوں فریق ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کے تحت چین مزید امریکی اشیا خریدے گا تاکہ چین کے ساتھ تجارت میں بڑے پیمانے کے امریکی خسارے کو مناسب حد تک کم کیا جا سکے۔
پچھلے سال امریکہ چین تجارت میں امریکہ کو 375 ارب ڈالر کا خساره برداشت کرنا پڑا تھا۔