افغانستان : فراہ صوبے پر طالبان کا پھر حملہ ، درجنوں افراد جانبحق و زخمی

865

افغانستان کے جنوبی صوبے فراہ پر طالبان شدت پسندوں نے پھر حملہ کردیا ۔

دی بلوچستان پوسٹ مانیٹرنگ ڈیسک رپورٹ کے مطابق طالبان شدت پسندوں نے گذشتہ رات ایک بار پھر ایران سے متصل افغان صوبے پر حملہ کردیا ۔

حملے کے اہم اہداف میں صوبے کا مرکزی جیل خانہ، پولیس ہیڈ کوارٹر، ، خفیہ ادارے کا مرکز  اور گورنر ہاوس تھا ۔

مقامی زرائع کے مطابق طالبان نے رات 12 بجے منظم انداز میں شہر پر حملہ کیا جس کے بعد افغان فورسز کے ساتھ شدید نوعیت جنگ شروع ہوئی ۔

تاہم صبح 5 بجے کے وقت جنگ کی شدت میں کمی آئی ۔

افغان میڈیا کے مطابق گذشتہ رات سے جاری جنگ میں فورسز کے ساتھ ساتھ درجنوں طالبان بھی مارے گئے ہیں

دوسری جانب فراہ صوبے کے پولیس چیف نے صوبے پر حملہ ایران میں پلان کیا گیا تھا۔

فراہ پولیس کے چیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، کہ فراہ صوبے پر حملے کیلئے دو ہزار طالبان کو لایا گیا تھا۔ جن کا پلان تھا کہ فراہ صوبے کو اپنے کنٹرول میں لاکر یہاں پر ایک مرکز بنایا جائے گا۔

فضل احمد شیرزاد نے کہا: “ایران نے فراہ صوبے میں طالبان کو اسلحہ اور پیسے دئے ہیں”۔

اس سے پہلے فراہ صوبے کے سابقہ گورنروں آصف ننگ اور عارف شاہ جہان نے بھی کہا تھا کہ فراہ صوبے میں ایران طالبان کو سپورٹ کررہا ہے اور ان کا مقصد یہ ہے، کہ فراہ صوبے میں جو بخش آباد ڈیم بن رہا ہے، اس کو روکے۔

سینئیرز تجزیہ کاروں کا کہنا ہے، کہ افغانستان کا بہت سارا پانی ایران جا رہا ہے، جس پر اب افغانستان میں ڈیم بن رہے ہیں، تو ایران ان ڈیموں کے راہ میں خلل ڈالنے کیلئے طالبان کو سپورٹ کررہا ہے۔ دوسری طرف ایران ٹاپی پروجیکٹ کو ناکام بنانے کیلئے فراہ صوبے میں نا امنی لانا چاہتا ہے۔

فراہ پولیس چیف کا کہنا ہے، کہ کل کے حملے میں طالبان سے ایرانی اسلحہ پکڑا گیا ہے۔