اسامہ کو ڈھونڈنے میں مدد کرنےوالے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی متوقع

305

القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں مبینہ طور پر امریکہ کی مدد کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا اگلے مہینے پوری ہوجائے گی جس کے بعد ان کی رہائی کا امکان ہے۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم ایڈوکیٹ نے بی بی سی کے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کو تصدیق کی کہ ان کے موکل شکیل آفریدی کو ملنے والی سزا معافیاں لگنے کے ساتھ اگلے مہینے پوری ہورہی ہے جس کے بعد قومی امکان ہے کہ ان کو رہائی مل جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مجموعی طورپر چار مختلف دفعات میں 33 سال کی سزا سنائی گئی تھی جس میں تین دفعات میں ان کو 30 سال جبکہ ایک دفعہ میں تین سال کی سزا دی گئی تھی۔ تاہم بعد میں ان کی طرف سے اپیل کی منظوری کے بعد ان کی دس سال کی سزا کم کردی گئی تھی۔

قمر ندیم کے مطابق اگر ملزم کی مجموعی سزا مسلسل شمار کی جائے تو اس کے تحت ان کی سزا معافیاں لگنے کے ساتھ اگلے مہینے پوری ہوجائے گی اور اس طرح ان کو جیل سے رہائی مل جائے گی۔

یاد رہے کہ ملزم شکیل آفریدی کو جمعے کو سخت سکیورٹی میں پشاور سینٹرل جیل سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا۔ بعض اخباری اطلاعات کے مطابق ملزم کو ایک خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعے سے پشاور سے راولپنڈی لے جایا گیا لیکن سرکاری طورپر اس ضمن میں تاحال کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ملزم کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جائے گا یا انہیں کہیں اور منتقل کیا جائے گا۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ رہائی کے بعد شکیل آفریدی مستقل طورپر امریکہ میں سکونت اختیار کریں۔

ادھر اطلاعات ہیں کہ گذشتہ روز اڈیالہ جیل میں ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے شکیل آفریدی کا تفصیلی معائنہ کیا اور ان کو مکمل طورپر فٹ قرار دیا گیا ۔ جیل ذرائع کے مطابق ملزم شکیل آفریدی کو انتہائی سخت سکیورٹی میں رکھا گیا ہے جہاں ان کے بیرک میں اضافی محافظ تعینات کئے گئے ہیں۔

دو دن پہلے پنجاب کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے اچانک اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور وہاں سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنہ 2011 میں پشاور کے علاقے کارخانو مارکیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ امریکہ کےلیے جاسوسی کرتے تھے اور اس نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں گرفتاری میں امریکہ کی مدد کی تھی۔ لیکن حیران کن طورپر انہیں سزا شدت پسند تنظیم کے ساتھ تعلق رکھنے کے الزام میں دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریباً دو سال پہلے امریکی صداراتی انتخابات کے مہم کے دوران ایک امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو منٹ میں شکیل آفریدی کو جیل سے چھڑاسکتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ پاکستانی حکام بھی ایسے ہی کریں گے۔ تاہم بعد میں پاکستان نے ٹرمپ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ شکیل آفریدی کی قسمت کا فیصلہ ٹرمپ نہیں بلکہ اسلام آباد کرے گا۔