گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کچی بیگ سریاب مل میں ٹیچر کے خلاف احتجاج کرنے والی طالبات کے خلاف اساتذہ نے ایف آئی آر کٹوادی.
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق گذ شتہ ہفتے سریاب مل کالج کی طالبات نے چند اساتذہ کے خلاف کالج کے اندر احتجاج کیا جس میں مس فیروزہ لہڑی اور مس رضیہ شاہوانی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔
طالبات نے ان کے خلاف ایک درخواست بھی متعلقہ حکام کو لکھی جس میں مذکورہ ٹیچرز کے خلاف طالبات کو بلاوجہ ہراساں کرنے اور ان پر ذہنی و جسمانی تشدد کی شکایت کی گئی تھی۔
جس کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز میل و فی میل نے کالج کا دورہ کر کے انکوائری کی جس کے نتیجے میں رضیہ ملک کو فوری طور پر کالج سے نکالنے کے احکامات جاری کئے گئے،لیکن ان اساتذہ نے نہ صرف جانے سے انکار کر دیا بلکہ جمعرات کے روز مس فیروزہ لہڑی کے شوہر مقامی ایس ایچ او کو کالج کے اندر لے آئے اور طالبات کو دھمکی دی کہ ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جائے گی اور انہیں جیل بھجوایا جائے گا۔
کالج پرنسپل پروفیسر غزالہ امبرین نے مذکورہ ایس ایچ او کی سرزنش کی اور شکایت کہ وہ ایک غیرمتعلقہ شخص کے کہنے پر کالج کے اندر کیسے آئے اور بچیوں کو براہ راست ہراساں کیوں کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ کیس غیرمتعلقہ افراد کی ادارے میں مداخلت پر ہوگا۔نیز کالج طالبات اور اسٹاف کا کہنا ہے کہ ان اساتذہ کے خلاف بھی حکام سے کارروائی کا مطالبہ ہے جنہوں نے ایک سرکاری ادارے کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھا ہوا ہے اور ایک فعال ادارے کو سازش کے تحت خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی خواتین سیکرٹری زینت شاہوانی ، ثمینہ خان ، ڈسٹرکٹ کیچی بیگ کے ممبر عزیز اللہ شاہوانی ، مرکزی کونسلر ثناء مسرور بلوچ نے اپنے ایک مشترکہ مذمتی بیان میں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کیچی بیگ کے کرپٹ پرنسپل کے خلاف مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ کرپٹ پرنسپل نے کالج کو اپنے ایک رشتہ دار میل ٹیچر عابد کے ہاتھوں یرغمال بنایا ہوا ہے، جس کی وجہ سے کالج کاماحول متاثر ہورہا ہے ، کالج کے رول اینڈ ریگولیشن کو پامال کیا جارہا ہے ۔
قانون کے مطابق میل ٹیچر کبھی بھی گرلز کالج میں اپنی ڈیوٹی سرانجام نہیں دے سکتاجبکہ مذکورہ پرنسپل غزلہ امبرین نے اپنی من مانی کرتے ہوئے اپنے ایک میل رشتہ دار کوڈیلی ویجز پر کیسے رکھا ہے ۔میل ٹیچر دو طالبات کو اپنے ساتھ شریک کرکے کالج کے سینئر اساتذہ کے خلاف بینرز اور فیس بک پر تصاویردیکر ان ٹیچرز کے خلاف سازش کی جارہی ہے ۔
اس دوران انہوں نے اساتذہ کے خلاف ہڑتال بھی کی اور اس تمام میں مذکورہ پرنسپل غزلہ امبرین پوری طرح سے ملوث ہے۔
کالج طالبات نے کہا ہے کہ ان اساتذہ کے خلاف بھی حکام سے کارروائی کا مطالبہ ہے جنہوں نے ایک سرکاری ادارے کو اپنی ذاتی جاگیر سمجھا ہوا ہے اور ایک فعال ادارے کو سازش کے تحت خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کالج کوپرنسپل کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے اقدام قابل مذمت ہیں ایسی سازشوں سے گریز کیا جائے جس کے نتیجے میں علاقے کے پرامن شریف شہریوں کی عزت نفس مجروع ہو ۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی ایک سیاسی قوم وطن دوست جماعت ہے جو کہ کسی بھی صورت میں کسی بھی قسم کی مافیا کی حمایت کرتیہے نہ کریگی۔
بلاجواز بلا تحقیق ثبوت دلائل کے شریف اساتذہ کو مختلف ہتھکنڈوں میں ملوث کرنے کی کوشش اشتعال دلانے کی کوشش قابل مذمت ہے ۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ، وزیر تعلیم سیکرٹری تعلیم اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کسی قسم کی شکایت ہو وہ علاقے کے عمائدین کو بلا کر معاملات اور مسائل کو افہام و تفہیم اور مذاکرات کے ذریعے سے حل کرنے کوشش کریں یہی ہمارے صوبے کی مثبت روایات ہے۔ روایات کے برخلاف اقدامات کو کوئی بھی قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتا ۔