خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں پشتون تحفظ موومنٹ کا جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے جس کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ جلسہ سوات کی تحصیل کبل کے ایک میدان میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
سوات میں بی بی سی پشتو کے نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق جلسے کی تیاریاں جاری ہیں اور اس میں شرکت کے لیے مختلف علاقوں سے ریلیاں پہنچ رہی ہیں۔
جلسے میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شرکت کر رہی ہیں جنھوں نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے جن پر مبینہ طور پر ان کے لاپتہ ہونے والے عزیز ق اقارب کی تصاویر اور تفصیل درج ہیں۔
ایڈیشنل ایس پی سوات خان خلیل نے کو بتایا کہ جلسے کی سکیورٹی کے لیے پانچ ڈی ایس پیز اور سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے جبکہ خواتین کی چیکنگ کے لیے دس خواتین پولیس اہلکار بھی فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
کبل تحصیل میں جلسے کے مقام پر داخلے کے لیے سکیورٹی واک تھرو گیٹس نصب کیے گئے ہیں۔
جبکہ داخلی دروازوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے علاوہ پی ٹی ایم کے اراکین بھی شرکا کی سکیورٹی میں معاونت کر رہے ہیں۔
نامہ نگار کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما سید عالم محسود سے دعویٰ کیا ہے کہ درگئی انتظامیہ نے جلسے میں شرکت کے لیے آنے والی گاڑیوں کو روکا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ سوات کی تحصیل کبل کا علاقہ چند سال پہلے تک شدت پسندوں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ تاہم فوجی آپریشن کے بعد اس علاقے کو شدت پسندوں سے خالی کروالیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں پشاور میں صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے کہا کہ ’منظور پشتین کے بعض مطالبات جائز ہیں اور ان کے تمام جائز مطالبات آئین اور قانون کی روشنی میں حل کیے جا رہے ہیں‘۔
اس سے قبل پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے گذشتہ اتوار کو لاہور میں جلسے سے خطاب میں ماورائے عدالت قتل اور گمشدہ افراد کی واپسی کے لیے ایک ‘ٹُرتھ اینڈ ری کنسیلئیشن کمیشن‘ یعنی (حقائق اور مفاہمتی کمیشن) کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔
منظور پشتین 12 مئی کو کراچی میں جلسے کی کال بھی دے چکے ہیں۔