پشتون تحفظ موومنٹ کا لاہور میں جلسہ ۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ نے کافی رکاوٹوں کے بعد لاہور میں جلسہ منعقد کردیا ہے ۔
جلسے میں بلوچ نوجوانوں نے بھی شرکت کی جنہوں نے بینر اٹھا کر منظور پشتین کا استقبال کیا ۔
جلسے سے خظاب کرتے ہوئے منظور پشتین نے کہا کہ پی ٹی ایم کی ‘دلی خواہش ہے’ کہ میڈیا اور عوام سے چھپائی گئی صورت حال کو لاہور کے لوگوں کے سامنے پیش کرے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں پی ٹی ایم کی جانب سے راو انوار کی گرفتاری اور لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت دیگر مطالبات پیش کیوں کیے اس حوالے سے وضاحت کی۔
منظور پشتین نے کہا کہ پوری قوم نے سابق ایس ایس پی ملیر راو انوا کی گرفتاری کی صورت میں پی ٹی ایم کے پہلے مطالبے کا نتیجہ دیکھا ہے اور اب یہاں تک کہ عدالت بھی کہہ رہی ہے کہ انوار دہشت گرد تھا اور پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کو معصوم قرار دیا گیا ہے۔
انھوں وفاق کے زیرانتظام علاقے (فاٹا) میں مارے گئے معصوم افراد کے قاتلوں کا نام لیے بغیر ان کی کہانیاں بھی سنائیں۔
لاپتہ افراد کمشین کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب وہ 4 ہزار افراد کو بیچ سکتے ہیں تو بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے دور میں 4 ہزار پاکستانیوں کو امریکا کے ہاتھوں فروخت کیا تھا۔
منظور پشتین نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ‘لاپتہ افراد کو کتنے پیسوں کے عوض بیچا گیا تاکہ ہم وہ رقم جمع کریں اور آپ کو دیں تاکہ آپ ان کو واپس لا سکیں اور اگر انھوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انھیں رہا بھی نہ کریں صرف عدالت میں پیش کریں’.
انھوں نے لاہور میں پی ٹی ایم کے حامی طلبا کے خلاف درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم پرامن ہیں لیکن یہ نہ بھولیے کہ ہم نوجوان ہیں اور نوجوان زیادہ تحمل مزاج نہیں ہوتے’۔
میڈیا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی ایم کو جانبدارانہ انداز میں کور کرتے ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ ‘ہم آپ کی عزت کرتے ہیں لیکن آپ دوغلا پن کا مظاہرہ کررہے ہیں’۔
دریں اثنا جلسے میں مشہور شاعر حبیب جالب کی صاحبزادی طاہرہ جالب بھی شامل ہیں جنھوں نے مشہور زمانہ نظم دستور کو ریلی کے شرکا کے سامنے پڑھا۔
ریلی میں طاہرہ جالب کے علاوہ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان کی سربراہ آمنہ مسعود جنجوعہ بھی شامل ہیں جن کے شوہر 2005 سے لاپتہ ہیں۔
آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور میں 2014 میں شہید ہونے والے ایک بچے کے والد فضل خان ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا اور حملے کی تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے اپنے کو مطالبے کو دہرایا۔
عوامی ورکرز پارٹی کے صدر فانوس گجر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘گزشتہ روز جب پی ٹی ایم کے رہنماوں کو گرفتار کیا گیا تو ہمیں بتایا جارہا تھا کہ لاہور میں امن ہے اور تم ریاست دشمن غدار ہو’۔
انھوں نے کہا کہ ‘غدار یہاں کیا کریں گے، پشتون یہاں پڑھ رہے ہیں، تجارت کر رہے ہیں اور تم ان کے امن کو کیوں چھین رہے ہو’۔
ان کا کہنا تھا کہ پختونوں کو پنجاب میں پولیس کے ہاتھوں مظالم کا سامنا ہے، مزدوروں سے زبردستی پیسے لیے جاتے ہیں اور لاہور میں دن کی روشنیوں میں کئی افراد کو اٹھالیا جاتا ہے۔
پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما علی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘موومنٹ لاہور پہنچ گئی ہے اور مستقبل میں اگر کچھ ہوجاتا ہے کہ تو کوئی یہ نہ کہے کہ تم ہمارے پاس نہیں آئے’۔