پاکستان میں مسائل حل نہ ہوئیں تو اقوام متحدہ جائیں گے : منظور پشتین

468

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما منظور پشتین نے اپنے مطالبات کو عدالت میں لے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین چاہتے ہیں ان کے مطالبات کو عدالت میں حل کیا جائے جہاں ‘معاہدے کی ضمانت’ ہو گی۔

الجزیرہ کو ایک انٹرویو میں منظور پشتین کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس معاملے کو پاکستان میں ہی ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر ہم اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے اور عالمی برادری سے گزارش کریں گے کہ اس مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہیں’۔

خیال رہے کہ منظور پشتین کی قیادت میں خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں دو روز قبل ایک بڑا احتجاجی جلسہ ہوا تھا جہاں لاپتہ افراد کی فوری بازیابی اور بنیادی انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اسی طرح کی ریلیاں کراچی اور واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر بھی نکالی گئی تھیں۔

منظور پشتین نے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ہم پہلے ہی اپنی کشتیاں جلا چکے ہیں اور یہ تحریک آخری لاپتہ فرد کی بازیابی تک جاری رہے گی’۔

مزید پڑھیں:پی ٹی ایم کا لاپتہ افراد کی بازیابی اور پختونوں کو بنیادی حقوق دینے کا مطالبہ

پی ٹی ایم کے مظاہرے میں لاپتہ افراد کے بچوں، خواتین اور رشتہ داروں سمیت ہزاروں افراد شریک تھے جو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی مختلف ایجنسیوں اور خیبر پختونخوا کے علاقوں سے پشاور پہنچے تھے اور انھوں نے اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔

منظور پشتین نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘جب ہم نے گزشتہ ماہ لانگ مارچ شروع کیا تھا تو صرف 22 افراد میرے ساتھ تھے لیکن جلد ہی ہزاروں افراد ہمارے ساتھ شامل ہوئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا اگلا قدم جتنا ہو سکے زیادہ لوگوں کو آئین کے مطابق اپنے حقوق کے مطالبے کے لیے متحرک اور متحد کرنا ہے’۔

تحریک کے طریقہ کار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا فائدہ پاکستان کا استحکام ہوگا، ‘غیر قانونی قتل اور لاپتہ افراد پختونوں کے لیے نئی بات نہیں ہے اور اگر ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک کمیشن بنا دیا گیا تو اس سے دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا’۔

انھوں نے کہا کہ ‘اگر ریاست پختونوں کی شکایات کو حل کرسکتی ہے تو یہ ایک نئی روایت قائم ہوگی کیونکہ پشتون ناانصافی اور ظلم کا شکار رہے ہیں اور تاحال پرامن احتجاج کر رہے ہیں’۔

پی ٹی ایم کے خلاف ہونے والی باتوں پر ان کا کہنا تھا کہ اپنی آوازوں کو بلند کرنے والے مظاہرین کو ‘غیرملکی ایجنٹ’ قرار دیا جا رہا ہے، ‘لیکن سیدھے لوگ ہیں اور امن و محبت کی بات کر رہے ہیں، ایک پرامن زندگی کا مطالبہ غیرملکی ایجنڈا کیسے ہوسکتا ہے’۔

الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیا پی ٹی ایم پشاور کے مظاہرے میں بیرونی ایجنسیوں کے اشارے پر ڈانس کر رہی تھی، ‘ہم کسی کے ایجنٹ نہیں ہیں’۔

منظور پشتین کا کہنا تھا کہ ‘ایسے لوگ ہیں جو ہماری تحریک کو تشدد میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم پرامن طور پر جواب دیں گے جس طرح اب تک کرچکے ہیں’۔

انھوں نے کہا کہ ‘اگر وہ ہمیں نقصان پہنچانا چاہیں تو فیصلہ پوری پختون برادری کا ہوگا’۔

خیال رہے منظور پشتین نے پشاور میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ‘اچھے طالبان’جنوبی وزیرستان میں پی ٹی ایم کے حامیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ پشاور کے جلسے میں نہ جائیں تاہم انھوں نے اچھے طالبان کی شناخت کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔

انھوں نے کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا جس نے گزشتہ برس اپریل میں ہتھیار ڈال دیے تھے۔

پی ٹی ایم اپنا اگلا جلسہ 22 اپریل کو لاہور اور 29 اپریل کو سوات میں کرے گی۔