پاکستانی فوج عام آبادیوں کو بلا امتیاز نشانہ بنا رہی ہے، شیر محمد

167

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے علاقوں میں فوجی جارحیت کی مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان آرمی نے ڈیرہ بگٹی کے علاقوں بمبور، ہن، سنگسیلا سمیت کاہان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ پانچ دن سے وسیع آپریشن شروع کر رکھا ہے جہاں پاکستانی فوج عام آبادیوں کو دورمار توپوں اور ہیلی کاپٹروں سے بلاامتیاز نشانہ بنا رہی ہے فورسز کی بمباری کا مقصد عام آبادیوں کو علاقہ بدر کرنے اور ان علاقوں میں دفن تیل و گیس کو لوٹنا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے سنگسیلا کے علاقے میں 12اپریل کو خان بخش بگٹی کے گھر پر ہیلی کاپٹروں سے اندھادھند شیلنگ کی جس کے نتیجے میں خان بخش بگٹی کی اہلیہ دری بی بی، بیٹا گل محمد بگٹی اور لال محمد بگٹی شہید ہوگئے۔ فورسز نے لواحقین کو لاشیں اٹھانے تک نہیں دیا، دو دن بعد لواحقین تباہ شدہ گھر میں پہنچے تب لاشیں شدید گرمی کی وجہ سے سڑ چکی تھی۔

شیر محمد بگٹی نے مزید کہا ہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں مسلسل جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے بمبور اور آس پاس کے علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں کو فورسز نے اپنے تحویل میں لیا ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ پانچ روز سے جاری آپریشن میں دو درجن سے زائد گھروں کو نظر آتش کیا گیا ہے۔ ہن نالہ سے فوجی اہلکاروں نے ساوڑ بگٹی کے دو سو سے زائد بھیڑ بکریاں بھی اپنے ٹرکوں میں ڈال کر ساتھ لے گئے ہیں۔

انھونے مزید کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں کے لوگ پہلے سے ہی بدحال ہیں اور دو وقت کے کھانے کیلئے بھی مشکل سے گزارہ کرتے ہیں پھر بھی وہ فوجی بربریت سے محفوظ نہیں ان کے مال مویشی ہی ان کی پوری زندگی کی کمائی ہوتی ہے جن کو فوجی اہلکار بے دردی سے لوٹ کر لے جارہے ہیں ۔

بی آر پی کے ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری پاکستانی فوج کی انسان کش پالیسیوں کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے نمائدے بھیج کر وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا از خود جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کس طرح پاکستانی افواج بے گناہ اور نہتے شہریوں  پر ہیلی کاپٹروں اور توپوں کا استعمال کررہے ہیں۔