بلوچستان میں جبری گمشدہ افراد کے لواحقین پر مبنی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جوں کے توں جاری ہے اور متاثرہ خاندانوں کے لواحقین اپنی آواز تنظیم وی بی ایم پی کے پلیٹ فارم سے میڈیا کے ذریعے عام لوگوں اور دنیا تک پہنچاتے رہے ہیں لیکن گزشتہ چھ مہینوں سے میڈیا گروپس نے تنظیم کی خبریں شائع کرنا بند کردی ہیں۔
میڈیا ہاؤسز نے یقیناً ریاستی اداروں کے دباؤ میں آکرایسا کرنا شروع کیا ہے، لیکن اس طرح سے وہ اظہارآزادی پر قدغن لگا رہے ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے مزید کہا کہ ایک طرف لوگوں کے جگر گوشے غائب کیئے جارہے ہیں اور دوسری طرف ان کی آواز کو دبا کر انہیں انصاف فراہم کرنے والے ملکی اور بین الاقوامی انصاف کے فراہمی کے اداروں سے بھی دور کیا جارہا ہے، اس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مزید سنگین اور مرتکب افراد اور اداروں کے جرائم پر پردہ پوشی کی جارہی ہے، جس کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز پر زور مزمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ان کے بیانات اور خبروں کو کوریج دی جائے۔