پاکستان کے ساتھ ہاتھ ملانا سیاسی و قومی موت کے مترادف ہے :جاوید مینگل

550

بلوچ  آزادی پسند رہنماء میر جاوید مینگل نے پاکستانی میڈیا میں جاری رپورٹس کا سختی سے ترید کرتے ہوئے کہا کہ ان رپورٹس میں کوئی صداقت اور حقیقت نہیں کہ وہ پاکستان جارہے ہیں یا اُن سے پاکستانی حکام نے رابطہ کیا ہے یہ تمام رپورٹس جھوٹ پر مبنی ہے ،

انہوں نے کہا کہ پاکستانی خفیہ ادارے اس طرح کے جھوٹے بیانات جاری کرکے بلوچ قوم کو بدظن کرنے اور بلوچ رہنماؤں کے درمیان غلط فہمیوں کو بڑھانے کے سازش کررہے ہیں ، اس سے قبل بھی اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈہ ہوتے رہے ہیں لیکن وقت نے اُن تمام دعووں اور رپورٹس کو جھوٹا ثابت کدریا ۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی حقیقی بلوچ قوتیں پاکستان کے ساتھ ہاتھ ملانے کو سیاسی اور قومی موت تصور کرتے ہیں  اور ایسے میں کوئی ذی شعور بلوچ سیاسی کارکن پاکستان جانے یا پاکستان کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کرے گا جب پاکستان خود انتہائی مشکلات کا سامنا کررہا ہے ، امریکہ سمیت دیگر عالمی قوتیں پاکستان کے حمایت سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں اور پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہورہا ہے اور عالمی سطح پر بلوچ تحریک کے لئے حالات سازگار بن رہے ہیں۔

میر جاوید نے مزید کہا ہیکہ پاکستان ایک قبضہ گیر ہے جس نے 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر جبری قبضہ کرکے بلوچوں کے آزاد و خود مختیار حیثیت کو بزور طاقت سلب کیا تھا اور اب اپنے غیر قانونی اور جبری قبضہ کو دوام بخشنے کے لئے بلوچ قوم کی نسل کشی کررہا ہے لیکن وہ اس طرح طاقت کے بل بوتے پر مزید بلوچوں کو اپنے زیردست نہیں رکھ سکتا اب بلوچ قوم پاکستان کیساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں ہیں

اُنہوں نے مزید کہا کہ نواب خیر بخش مری نے کہا تھا کہ خنزیر سے بقائے باہمی ہوسکتی ہے لیکن پاکستان سے نہیں ، کیونکہ پاکستان ایک قبضہ گیر ہے بلوچستان اور پاکستان دو فریق ہیں جب تک تیسرا فریق یعنی عالمی طاقتیں ہمارے درمیان نہیں بیٹھتے تب تک پاکستان سے کوئی بات چیت اور مذاکرات نہیں ہوسکتے اس سے قبل بھی میں نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ جب تک عالمی قوتیں ثالث نہیں بنتے تب تک ہم کسی صورت پاکستان سے بات نہیں کرینگے نہ ہی اپنے شہداء کے خون کورائیگاں جانے دینگے۔