ریاستی بیانیئے کی حوصلہ شکنی کیلئے کوئٹہ میں بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہوں – جلیلہ حیدر کا دی بلوچستان پوسٹ سے گفتگو

168

ہزارہ نسل کشی کے خلاف گذشتہ تین دنوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھی انسانی حقوق کی معروف کارکن ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر نے دی بلوچستان پوسٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “میں گذشتہ تین دنوں سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہوئی ہوں، اس بھوک ہڑتال کا مقصد یہ ہے کہ گذشتہ 20 سالوں سے جس تسلسل اور بے دردی سے ہزارہ قوم کی نسل کشی ہورہی ہے، بلا تفریقِ صنف و کلاس نام نہاد نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں، اسی قتل عام کے خلاف میں نے اس تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔”

جلیلہ حیدر نے مزید کہا کہ “میرا یہ بھوک ہڑتال ایک شعوری فیصلہ ہے، یہ مزاحمت کا حصہ ہے، اس بھوک ہڑتال کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ یہاں بلوچوں اور پشتونوں سے جڑت بنایا جاسکے، تاکہ جو ریاستی بیانیہ ہے کہ یہ قتل عام نسلی، فرقی یا مسلکی بنیاد پر ہے،اسکی حوصلہ شکنی کیلئے میں بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہوں۔ جو بیانیہ ریاست پیش کررہا ہے، ہم اسکے خلاف یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔

اپنے مطالبات کے بارے میں جلیلہ حیدر نے بتایا کہ “میرا مطالبہ جنرل قمر باجوہ سے ہے کہ وہ کوئٹہ آئیں، وہ بغیر یونیفارم کے آئیں، ایک عام آدمی بن کر آئیں، کیونکہ وہ جوابدہ ہیں، اس ملک کی سیکیورٹی اسکے پاس ہے۔ وہ بغیر یونیفارم کے ان تین ہزار بیواوں کے پاس آئیں، وہ ایک سویلین کے طور پر کوئٹہ آئیں اور گھومیں تاکہ محسوس کریں کہ اتنے چیک پوسٹوں کے باوجود ایک عام آدمی کس خطرے میں جی رہا ہے، اسی لیئے ہم یہاں بیٹھیں ہیں اور جب تک جنرل باجوہ نہیں آتے میں اپنا بھوک ہڑتال ختم نہیں کرونگی۔”