افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں داعش نے تین سگے بھائیوں کے سر قلم کر دئے ہیں۔ ان تینوں بھائیوں
کی عمریں 19 ، 24 اور 27 سال تھیں۔
صوبہ ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ کھوگیانی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان تینوں افراد کو ننگر ہار کے ڈسٹرکٹ چھپرہار میں اُن کے گھر سے اغوا کر کے اتوار کی رات قتل کر دیا گیا۔ افغانستا ن کا صوبہ ننگر ہار کی سرحد پاکستان سے متصل ہے اور اس صوبے میں داعش کا غلبہ ہے۔
عطااللہ کھوگیانی نے بتایا کہ ان تین افراد میں سے دو نے حال ہی میں میڈیکل کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی تھی جبکہ تیسرا بھائی ابھی یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا۔ اُنہوں نے بتایا کہ ان تینوں بھائیوں کے والد کو بھی داعش نے گزشتہ سال قتل کر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق ان تینوں افراد کے قتل کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں مسلح افراد نے اُن کے گھر سے باہر نکالا اور بعد میں دیہاتیوں کو اُن کی لاشیں اُن کے گھر کے قریب پڑی ملیں۔
افغانستان میں داعش کی موجودگی کے شواہد سب سے پہلے 2014 میں ملے جب نیٹو کی اتحادی افواج نے افغانستان سے واپس جاتے ہوئے سیکورٹی کی ذمہ داری افغان سیکورٹی فورسز کو سونپ دی تھی۔
داعش کی افغانستان میں نفری اگرچہ طالبان کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ تاہم افغانستان میں ہونے والے بہت سے تباہ کن حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ داعش نے اتوار کے روز کابل میں ووٹر رجسٹریشن کے دفتر کے باہر ہونے والے خود کش حملے کی بھی ذمہ داری قبول کی جس میں 57 افراد ہلاک اور 119 زخمی ہو گئے تھے۔
افغان اور امریکی افواج کی طرف سے ننگرہار میں فضائی اور زمینی حملوں کے باعث داعش نے اپنے مضبوط گڑھ سے باہر نکل کر شمالی صوبے جوزجان کا رُخ کر لیا تھا۔ تاہم اس صوبے میں بھی اب امریکی اور افغان فوجیں اُن کا پیچھا کر رہی ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں شمالی افغانستان میں داعش کے ایک کمانڈر قاری حکمت اللہ ایک ہوائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔