پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں نامعلوم افراد نے ایک اور خواجہ سرا کو تشدد کے بعد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے جس کے بعد گزشتہ تین برسوں کے دوران صوبے میں تشدد کے مختلف واقعات میں مارے جانے والے خواجہ سراؤں کی تعداد 56 ہوگئی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق تشدد کا تازہ واقعہ اتوار کی رات ضلع صوابی کے کالو خان پولیس تھانے کی حدود میں واقع شیوہ اڈہ کے علاقے میں پیش آیا۔
مقتول خواجہ سرا کی شناخت خان اللہ عرف شینا کے نام سے ہوئی ہے جس کے قاتل واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ پولیس حکام نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
کالوخان پولیس تھانے کے ایس ایچ او شفیع الرحمان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ قاتل دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جو دو بار جائے واقعہ پر آئے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے پہلی بار مقتول کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور دوسری بار اسے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی ہے جس سے تفتیش میں مدد ملے گی۔
صوبے میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک غیر سرکاری ادارے سے منسلک تیمور کمال نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخوا میں 2015ء سے اب تک 56 خواجہ سراؤں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
تیمور کمال کے مطابق صوبے میں رواں سال اب تک خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے 53 واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ انہوں نے خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو حکومتی اداروں کی نااہلی اور ناکامی قرار دیا۔
تیمور کمال کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے نے خواجہ سراؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اداروں کے تعاون سے ایک قانونی مسودہ بھی تیار کیا ہے جسے تاحال منظور نہیں کیا جاسکا۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال 17-2016 میں خواجہ سراؤں کے تحفظ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومت نے 20 کروڑ روپے مختص کیے تھے جو ان کے بقول استعمال نہیں ہوسکے تھے۔
تیمور کمال نے بتایا کہ موجودہ مالی سالی میں یہ بجٹ گھٹا کر صرف ساڑھے چھ کروڑ رکھا گیا ہے اور اسے بھی اب تک استعمال نہیں کیا گیا۔
تیمور کمال نے خواجہ سراؤں کے خلاف بڑھتی ہوئے تشدد کے واقعات کو غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت ان لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔