بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ 31 مارچ ہفتہ کی شام سرمچاروں نے خاران میں سابق ڈسٹرکٹ ناظم اور تحریک انصاف کے مرکزی کمیٹی کے رکن میر شوکت بلوچ پر دستی بم سے حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ شوکت سمیت ان تمام پاکستانی لیڈروں کیلئے ایک تنبیہ تھاجو ووٹ ، الیکشن اور پارلیمانی سیاست کو راہ نجات قرار دیکر بلوچ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اور بلوچ قومی غلامی کو طول دینے کا سبب بن رہے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان پرست انتخابات کا قریب آتے ہی تقریر اور میٹنگوں میں اس غیر فطری اور بلوچ نسل کشی میں ملوث ریاست اور اس کے نظام میں جھوٹی خوبیاں ڈھونڈ کر بیان کر رہے ہیں اور اسی ریاست میں رہ کر بلوچ قوم کیلئے امن اور خوشحالی کا خواب دکھا رہے ہیں۔
یہ سب بلوچ قوم کے غدار ہیں، ان کا تعلق کسی بھی طبقہ یا جماعت سے ہو سب پر ہماری کڑی نظر ہےاور ان کو ایک دفعہ پھر تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی میں ملوث پاکستان کا ساتھ دینے سے اجتناب کریں اور بلوچ قوم کو مزید غلامی کی دلدل میں پھنسانے کا سامان نہ بنیں وگرنہ کسی کو بھی معاف نہیں کیا جا ئے گا۔
عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ ایسے افراد سے دور رہیں اور الیکشن سے متعلق کسی بھی پروگرام، کارنر میٹنگ اور جلسوں میں شرکت نہ کریں۔ بلوچستان میں انتخابات ہماری غلامی کو طول دینے اور جواز بخشنے کے مترادف ہیں، ان پر شدید حملے کریں گے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ہفتہ کو وادی مشکے کے علاقے پرپکی میں سرمچاروں نے فائرنگ کرکے ریاستی مخبر اور علی حیدر کا ایک اہم کارندہ نیکا ولد رحمیو کو ہلاک کیا۔ وہ بلوچوں کے قتل، آپریشن اور دوسری کئی جرائم میں ملوث تھا۔ وہ علی حیدر کی سربراہی میں پاکستانی فوج کیلئے کام کرتا تھا۔ علی حیدر نیشنل پارٹی کی دور حکومت میں نیشنل پارٹی کی چھتری کے نیچے رہ کر ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے تھے اور بعد میں اُس نے مسلم لیگ میں شمولیت کی۔ نیکا ولد رحیمو کو بلوچ نسل کشی، فوجی آپریشن اور بلوچوں کے اغوا اور شہادت میں ملوث ہونے پر سزا دیکر ہلاک کیا۔