بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بی این ایم کے سینئر رہنما کچکول علی ایڈوکیٹ کے بھانجے امداد ولد غوث بخش کے اغوا کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست نے اجتماعی سزا کی پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچ جہد کاروں کے رشتہ داروں کو اغوا کرنے کے سلسلے کو جاری رکھا ہوا ہے۔
کچکول علی ایڈوکیٹ پارٹی کے سینئر رہنماء ہیں اور قومی آزادی کے حصول کے لیئے اپنے وطن سے دور جلاوطنی کی زندگی گذاررہے ہیں، قومی آزادی پر اٹل موقف کی پاداش میں کراچی سے کچکول ایڈووکیٹ کے بیٹے نبیل کوپاکستانی فوج نے اغوا کرکے دو سال تک تشدد گاہوں میں رکھ کر ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
آج پنجگور خدابادان سے امداد ولد غوث بخش کو اغوا کرنے کے بعد قابض فوج اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ نے مل کر کچکول ایڈوکیٹ کی زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ بلوچستان بھر میں آزادی پسند رہنماؤں اور کارکنوں کے خاندان اور رشتہ داروں کو پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین کو روند کر اجتماعی سزاکے تحت دردندگی کا نشانہ بنارہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بی این ایم کے رہنماؤں اور رشتہ داروں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی کئی مثالیں موجود ہیں لیکن ان غیر انسانی مظالم سے بی این ایم کے رہنماؤں کے قدموں میں لرزش نہیں آئی ہے اور آئندہ بھی پاکستان کی بھول ہوگی کہ وہ ان گہناؤنے منصوبوں سے بلوچ قومی تحریک کو کمزور یا رہنماؤں کو زیر کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔ یہ ہمارا ایمان ہے کہ بلوچستان کی آزادی و خوشحالی کیلئے ایسے تمام سازشوں کا نہ صرف ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا بلکہ پاکستان کے مکروہ چہرہ کو بے نقاب کرکے اس کی اصل شکل کو دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔