ایجادات کی عالمی فہرست میں خواتین کی تعداد ایک تہائی تک پہنچ گئی

202

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رجسٹر کرائی جانے والی ایجادات کی عالمی فہرست میں خواتین کی شرکت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی تعداد کل تعداد کے ایک تہائی تک پہنچ گئی ہے۔

تاہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایجادات کے شعبے میں جنسی تفریق بدستور باقی ہے۔

متاع دانش کے تحفظ کی عالمی تنظیم نے بتایا کہ پچھلے سال اپنی ایجادات کے حقوق رجسٹر کرانے کے لیے دو لاکھ 24 ہزار کے لگ بھگ درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں خواتین کی تعداد 31 فی صد ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایک عشرے پہلے تک یہ تعداد صرف 23 فی صد تھی۔

متاع دانش سے متعلق ادارے کے سربراہ فرانسس گورے نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ تخلیق، ایجاد اور اختراع کے شعبے میں آپ کو دنیا کے ہر حصے میں خواتین کی نمائندگی نظر آئے گی۔

رجسٹریشن سے متعلق عالمی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق ایجادات و اختراعات کے شعبے میں صنف کے لحاظ سے جنوبی کوریا میں خواتین کی کارکردگی سب سے بہتر رہی ۔ جب کہ چین کی خواتین دوسرے نمبر پر آئیں۔

اپنی ایجادات کی رجسٹریشن میں دنیا بھر میں سب سے آگے رہنے والے ملک امریکہ میں موجد خواتین کی شرح 33 فی صد رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بائیوٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکل اور کیمسٹری کے شعبوں میں ایجادات واختراعات میں خواتین کی نمائندگی نمایاں طور پر زیادہ ہے، خاص طور پر بائیو ٹیک کی 58 فی صد ایجادات کا سہرا خواتین کے سر رہا۔

دوسری جانب مکینکل کے شعبے میں نمائندگی کے لحاظ سے عورتوں کی شرح سب سے کم تھی، یعنی صرف 14 فی صد۔