امریکی اتحادیوں کا شام پر حملہ ، روس کا ردعمل دکھانے کی دھمکی

290

امریکا نے برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر شام میں میں فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کردیا۔

امریکا حکام کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ حملہ شامی صدر بشارالاسد کی جانب سے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ان حملوں کا اعلان گزشتہ رات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ میں امریکا کی مسلح افواج کو حکم دیتا ہوں کہ وہ شامی آمر بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں‘۔

اس حکم کے بعد رات گئے شام کے دارالحکومت دمشق میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائیں دی گئی۔

اس حوالے سے پینٹاگون حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کیمیائی ہتھیار بنانے والے اہم پروگرام کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

دوسری جانب شامی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق شامی ایئر ڈیفنس پہلے سے ہی فعال تھا اور اس نے امریکا اور اس کے اتحادی افواج کے کئی حملوں کو ناکام بنادیا۔

تاہم امریکی ڈیفنس سیکریٹری جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں کہ امریکا کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہو۔

خیال رہے کہ 7 اپریل کو شامی فورسز کی جانب سے دوما میں زہریلی گیس کا حملہ کیا گیا تھا، جس میں بچوں سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

امریکی سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو ناقابل معافی جرم قرار یتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ، شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر مذکورہ کیمیائی حملے کے جواب میں ممکنہ حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

ان تینوں ممالک نے شام کے علاقے مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ذمہ دار شامی حکومت کو ٹہرایا تھا۔

دوسری جانب روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ ‘یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے‘۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ’جب دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔‘