اقوام متحدہ کے انسداد ٹارچر ادارے میں بلوچ خواتین و بچوں کے متعلق کیس فائل کردیا گیا

454

اقوام متحدہ کے انسداد ٹارچر ادارے میں بلوچ خواتین و بچوں کا کیس فائل کردیا گیا۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو ملنے والے اطلاعات کے مطابق پروفیسر نائلہ قادری بلوچ صدر ورلڈ بلوچ ویمنز فورم نے آج 18 اپریل 2018 کو اقوام متحدہ کے انسداد ٹارچر ادارے جنیوا سوئٹزرلینڈ کے دفتر میں ایک آفیشل کیس فائل کردیا ،جس میں مشکے اور کراچی سے پاکستانی فوج اور اس کے ذیلی اداروں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے افراد جو زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں ان کو پاکستانی فوچ کے ریپ سیل سے بچانے کے لئے اقوام متحدہ کے رد تشدد کنونشن کے تحت خصوصی نمائندے کو پاکستانی سرکار سے فوری جواب طلبی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کراچی سے معصوم آفتاب اور اسکے ساتھ اغوا کئے گئے بچوں و نازگل( 5 ماہ کی حاملہ نوجوان بلوچ خاتون جن کی بے حرمت تشدد زدہ لاش پھینکی گئی ہے)انکے ہمراہ 31 افراد جن میں شھید ناز گل کی دو معصوم بچیاں بھی شامل ھیں کے کوائف جمع کئے گئے ہیں۔

سمی بگٹی کے بعد یہ دوسری بلوچ خاتون کی بے حرمت لاش پھینکی جا چکی ہے جو پاکستان اور چین کی وحشت  کی نشاندہی کرتی ہیں بلوچوں پر زمین تنگ کرنے کی یہ آخری انتہا ہے جن معصوم خواتین کی چادر کسی نامحرم نے چھوئی نہ تھی انہیں اور ان کے معصوم بچوں کو پاکستانی فوج جنسی درندگی اور اذیتیں دے کر شہید کر رہے ہیں تا کہ بلوچ دہشت زدہ ہو کر اپنے آباواجداد کا وطن چھوڑ دیں ساحل بندرگاہیں سونے و تیل کے ذخائر پنجابی چینی درندوں کے حوالے کر کے زندگی شناخت تاریخ سے ہمیشہ کے لئے ہاتھ دھولیں۔

پروفیسر قادری نے اقوام متحدہ کے ٹارچر و انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے کو بلوچ نسل کشی کے پیچھے کارفرما اصل حقائق سے بھی آگاہی دی اور فوری مداخلت کی اپیل کی۔