کوئٹہ میں گرمیوں کی آمد سے قبل پانی کی قلت کا مسئلہ سنگین ہوگیا۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں گرمیوں کی آمد سے قبل پانی کی قلت کا مسئلہ سنگین ہوگیا۔
واسا کے بیشتر ٹیوب ویلز خشک ہوجانے سے شہر کو ساٹھ لاکھ گیلن پانی کی قلت کا سامنا ہے،واسا کی جانب سے پانی کی عدم فراہمی سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی۔
ایم ڈی واسا اسلم مگسی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پانی کی ضرورت ایک کروڑ 30 لاکھ گیلن ہے مگر واسا کے ٹیوب ویلز سے صرف ساٹھ لاکھ گیلن پانی شہریوں کو فراہم کیا جا رہا ہے،جس کی وجہ سے شہر کو 70 لاکھ گیلن پانی کی قلت کا سامنا ہے۔
ایم ڈی واسا نے بتایا کہ شہر میں واسا کے 417ٹیو ب ویل ہیں جن میں سو کے لگ بھگ ٹیوب ویلز خراب ہوچکے ہیں جبکہ شہر میں زیر زمین پانی کی سطح گر جانے سے کئی ٹیوب ویلز بہت کم پانی نکال رہے ہیں ۔
اسلم مگسی نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے ہمیں کینٹ سے دس لاکھ گیلن ملتا تھا مگر اب صرف ایک لاکھ گیلن پانی مل رہا ہے،دوسری جانب شہر میں پانی کی قلت کے باعث ٹینکر مافیا نے بھی پانی کے نرخوں میں اضافہ کردیا ہے، پہلے جو ٹینکر آٹھ سو روپے کا مل رہا تھا اب اسکے دام ایک ہزار روپے کردئیے گئے ہیں۔