کمانڈر جہانگیر کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، گوران ریموٹ کنٹرول بم حملے کی زمہ داری قبول – بی ایل ایف

431

)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ تیرہ مارچ کوبی ایل ایف کے ایک سینئر سرمچار کمانڈر جہانگیر عرف کیپٹن سکنہ گومازی مغربی بلوچستان میں اپنے رشتہ داروں سے مل کر واپس آرہا تھا کہ مغربی اور مشرقی بلوچستان کی سرحدوں پر پشامگ کے مقام پر پاکستانی ریاست کے ڈیتھ اسکواڈ و آئی ایس آئی نے انہیں ایک گاڑی سے اُتار کر اغوا کیا۔ اغوا کے بعد شدید تشدد کے دوران انہیں شہید کرکے مسخ شدہ لاش پھینک دی گئی۔ ہم انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچستان کی آزادی کی جد وجہد میں اپنی زندگی قربان کرکے آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ اور منزل کو قریب تر اور آسان بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ وہ ایک عرصے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے خدمات سرانجام دے رہے تھے ،جوقومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ شہید جہانگیر کی شہادت میں ملوث ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ اور ارکان کے بارے میں بنیادی معلومات حاصل کیئے گئے ہیں،جنکو جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ بلوچ قوم کی مدد سے ان کا انجام وہی ہوگا جو ماضی میں ریاستی آلہ کاروں کا ہوا ہے۔ ریاستی آلہ کا ر اور ڈیتھ اسکواڈ کے ارکان پاکستانی فوج انکی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مل کر بلوچ نسل کشی میں ملوث ہیں۔ انہیں بلوچ نسل کشی کی سزا ضرور ملے گی۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ جمعہ 16 مارچ کوسرمچاروں نے ضلع پنجگورکے علاقے گوران میں پیری ہوٹل و بالگتر کے درمیان پاکستانی فوج کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول سے حملہ کیا۔ حملے میں ایک گاڑی کونشانہ بنایا گیا جس سے گاڑی مکمل تباہ ہو گئی، جس میں سوار تمام افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔ فورسز کا قافلہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی روڈ پر گشت پر تھے کہ سرمچاروں نے انہیں نشانہ بنایا۔ سی پیک روٹ کی حفاظت کیلئے ہزاروں فوجی تعینات ہیں مگر بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ایسے استحصالی منصوبوں پر حملے جاری رہیں گے جو بلوچ قومی وسائل کو لوٹنے کے ساتھ بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش اور کوششیں میں ہیں۔