ڈیرہ غازی خان کی اہمیت اور قومی سوال – نوروز لاشاری

710

ڈیرہ غازی خان کی اہمیت اور قومی سوال

تحریر: نوروز لاشاری

دی بلوچستان پوسٹ کالم

ڈیرہ غازی خان (ڈی جی خان) جو کہ کافی وسیع میدانی اور پہاڑی علاقے یعنی کوہ سلیمان پر مشتمل ہے۔ اس شہر کی تاریخی حثیت یہ ہے کہ اس شہر کو ایک بلوچ غازی خان میرانی نے بسایا اور اسکے بعد یہ شہر خان آف قلات کے ماتحت رہا۔ اس طرح یہ علاقہ پنجاب سندھ خیبر سے ملتا ہے اس شہر کو بلوچستان سے کاٹ کر پنجاب کا حصہ بنایا گیا۔

اس علاقہ میں اکثریت آبادی بلوچ ہے جو کہ دو زبانیں بلوچی اور سرائیکی بولتے ہیں۔ کچھ ادوار پہلے ان علاقوں میں زبان کا اختلاف نا تھا پچھلی ایک دہائی میں ریاستی مدد سے یہاں صوبہ سرائیکیستان کا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔ تاکہ مقامی بلوچ آبادی زبان کے اختلاف کا شکار ہو۔ اور کسی حد تک ریاستی ادارے کامیاب بھی ہوئے کچھ بلوچ خود کو سرائیکی کہنے لگے۔

اس علاقہ میں تیل و گیس کے ساتھ ساتھ اعلی معیار کا یورنییم اور جپسم بھی نکلتا ہے۔ یورنیم (بغل چر سے نکلتا ہے ) ایٹم بم اور بجلی بنانے کے کام آرہا ہے اور جپسم سیمنٹ کھاد یوریا بنانے کے کام آرہا ہے۔ تیل و گیس فیلڈز (بہاروالی گیس فیلڈ، ڈھوڈک فیلڈ، روڈو فیلڈ) جو کہ پنجاب کو گیس تیل مہیا کررہے ہیں مگر مقامی آبادیاں تونسہ شہر اس گیس سے مکمل فائدہ حاصل نہیں کرپا رہا۔

ان علاقے کے لوگوں کے پیشہ مزدوری یا ایف سی میں نوکری ہے۔ یعنی ریاست یہاں سے بلوچ بھرتی کرکے وہاں پر اپنے ہی بلوچ سے لڑوا رہی ہے۔

قومی تنظیموں سے گذارش ہے کہآپ لوگ دباؤ، حالات یا سستی کے پیش نطر ان علاقوں کو چھوڑتے آئے، اور یہ حل طلب قومی مسائل بڑھتے چلے گئے۔

آئندہ جب آپ سوئی پیرکوہ و سیندک کی لوٹ مار کا ذکر کریں تو ساتھ میں ڈھوڈک گیس فیلڈ ، روڈو گیس فیلڈ ، بہاروالی گیس فیلڈ ، ‘بغل چر’ یورنیم کی لوٹ مار کا بھی ذکر کریں۔

جب چاغی تجربہ کا ذکر کریں تو ساتھ میں ڈیرہ غآزی خان میں کینسر اور یورنیم ویسٹ لینڈ کا ذکر بھی کریں۔

ان علاقوں کے ذکر سے دوبارہ سے سلسلہ پیدا ہوگا اور قوم میں دوریاں ختم ہونگیں۔

زبان کے فرق کو ختم کرنے کی کوشش کریں، جوکہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اسٹڈی سرکلز لیکچرز کا اہتمام کرکے اپنے کارکنان کو ان تاریخی بلوچ علاقوں کے بارے میں شعور دیں، تاکہ دوبارہ سےحقیقی سیاسی عمل شروع ہوسکے، ڈیرہ جات اور بلوچستان کے درمیان سیاسی دوریاں ختم ہوں اور اجتماعی حوالے سے قومی قربتیں بڑھیں۔