پاکستان کے گردشی قرضے 922 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

353

پاکستان میں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے اندازے سے کئی گناہ زائد ہوگئے اور نومبر 2017 کے اختتام تک یہ 922 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے رواں ہفتے پارلیمان میں پیش کی گئی رپورٹ میں 30 نومبر 2017 تک گردشی قرضوں کی رقم 472 ارب روپے سے زائد بتائی گئی تھی تاہم رپورٹ میں پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ایچ پی ایل) سے متعلق 450 ارب روپے کے قرضوں کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

خیال رہے کہ پی ایچ پی ایل توانائی کے شعبے کے ماتحت ادارے ہیں جو تجارتی بینکوں کی جانب سے فنڈز کو اکھٹا کرنے اور صارفین کے ٹیرف میں سرچارجز کے ذریعے مالی معاملات دیکھتا ہے۔

اس حوالے سے وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان کے مطابق بتائے گئے 472 ارب روپے سے زائد کے گردشی قرضے توانائی پیدا کرنے والے اداروں کو قلیل مدت میں ادا کرنے تھے لیکن انہیں اسٹیٹ بینک کی 17-2016 کی سالانہ رپورٹ میں نہیں دکھایا گیا اور اس رپورٹ میں مقامی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے معاشی گروپ کی جانب سے طویل مدتی قرضوں کی ادائیگی کی جانب اشارہ کیا گیا۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے 89 ارب 40 کروڑ روپے سمیت تیل اور گیس سیکٹر کو 103 ارب روپے کی ادائیگی کرنی تھی جبکہ دسمبر 2013 میں تیل اور گیس کمپنیوں کی واجب الادا رقم 71 ارب روپے تک تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں پی ایس او کو توانائی کے شعبوں سے 285 ارب روپے وصول کرنے تھے، جس کا مطلب یہ تھا کہ وفاقی حکومت تین سال قبل کے پلان پر عمل کرتے ہوئے 2018 کے وسط تک گردشی قرضوں کو 204 ارب تک لے آئے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق نومبر تک حب پاور کمپنی کو 70 ارب روپے واجب الادا تھے جو 2013 کے 75 ارب کے مقابلے میں کچھ کم تھے جبکہ اس کے برعکس کوٹ ادو پاور کمپنی کے واجبات 2013 کے 41 ارب سے بڑھ کر 73 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

رپورٹ کے مطابق ان تمام بڑی کمپنیوں سمیت تمام خودکار پاور پروڈیوسر کو واجب الادا رقم 2013 کے 270 ارب روپے کے مقابلے میں 288 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد 480 ارب روپے کی کلیئرنس کے باوجود حالیہ گردشی قرضوں کی کل رقم 30 نومبر 2017 تک 472 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔