معیشت کے حوالے سے تجزیے جاری کرنے والی امریکی کمپنی بلومبرگ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کا کمبوڈیا کے زرمبادلہ کے ذخائر سے موازنہ کیا ہے۔
بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کمبوڈیا سے بھی کم ہوجانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
بلوم برگ نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کا موزانہ ایشیاء کی سب سے چھوٹی معیشت کمبوڈیا کے ساتھ کیا ہے جس کی معیشت پاکستان کے مقابلے میں 10 گنا چھوٹی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا کے زرمبادلہ کے ذخائر ذخائر 11 ارب 20 کروڑ ڈالر ہیں جبکہ 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ادائیگیوں کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستانی ذخائر کمبوڈیا سے بھی کم ہوجائیں گے۔
رپورٹ میں انسائٹ سیکیورٹیز پرائیوٹ لمیٹڈ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جون 2018 تک پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید 2.2 ارب ڈالر کمی کا امکان ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو، جو 8 ماہ میں 10 ارب 80 کروڑ ڈالررہا، کو اضافی برآمدات کا سبب قرار دیا گیا ہے، چین کا پاور پلانٹ بھی درآمدات کا حصہ ہے جو درآمدی بل میں دباؤ کی وجہ ہے اور حکومت نے خسارے کی فنانسنگ کے لیے بانڈز فروخت کرنے کا فیصلہ عالمی مارکیٹ میں بڑھتے شرح سود کے سبب روک دیا ہے۔
رپورٹ میں واشنگٹن میں واقع آل برائٹ اسٹون برج گروپ کے ڈائریکٹر عزیر یونس کے مطابق اس مسئلے کا کوئی فوری حل نہیں ہے، سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے پاکستان میں کاروبار کا ماحول بہتر بنانا اور برآمدی شعبے کو مسابقت فراہم کرنا ہوگا۔