مِسنگ پرسنز پر بننے والی عدالتی کمیشن پر بلوچ اور پشتون خواتین کو حراساں کرنے کا الزام

608

مِسنگ پرسنز پر بننے والی عدالتی کمیشن بلوچ اور پشتون خواتین کو حراساں کررہی ہے

دی بلوچستان پوسٹ: پاکستان بھر سے لاپتہ ہونے والے افراد کیلئے  بننے والی عدالتی کمیشن بلوچ اور پشتون خواتین کو حراساں کرنے میں ملوث ہے۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین نے نجی چینل سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بننے والی کمیشن خواتین کو حراساں کررہی ہے ۔

منظور پشتین نے عدالتی کمیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “ایک پشتون بہن نے مجھے  بتایا، جب وہ اپنے لاپتہ شوہر کے بازیابی کیلئے کمیشن کے سامنے پیش ہوئی تھیں تو پہلی دفعہ کچھ نہیں ہوا ، جب وہ دوسری بار گئی تو کمیشن کے ایک ممبر نے کہا کہ تم اپنے شوہر کا  کیا کروگی، آپ تو خوبصورت ہو ، میں ہوں ناں”۔   وہ بہن کہتی ہے  مجھے کمیشن نے حراساں کیا ہے ، اب وہاں واپس جانے کو میرا دل نہیں کرتا۔

عدالتی کمیشن کی جانب سے ایسے رویئے کا سامنا  کچھ سال پہلے ایک بلوچ خاتون کو بھی کرنا پڑا تھا، اپنے لاپتہ بھائی کی بازیابی کیلئے جب وہ کمیشن میں پیش ہوئی تھیں تو اُن سے بھی غیر ضروری باتیں کرکے حراساں کیا گیا تھا۔

بلوچ خاتون نے اُس وقت عدالتی کمیشن کے رویئے کے بارے میں  بی بی سی کو  بتایا تھا،  “ وہ خود کمیشن کے سامنے پیش ہوئیں لیکن کمیشن کے بعض ارکان نے ان کا مدعا سننے کی بجائے ان کے کپڑوں کی تعریف شروع کردی اور کہا آپ بسکٹ کھا لو۔ کمیشن نے کہا کہ آپ کا سوٹ بہت پیارا ہے آپ نے خود بنایا ہے؟ بلوچ بہن نے کہا کے میں تو وہاں بسکٹ کھانے نہیں گئی تھی”۔