بی ایل ایف نے مشکے میں فورسز کی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق گذشتہ شب مشکے کے علاقے سنیڑی میں فورسز کی کیمپ پر ہونے والے حملے کی ذ مہ داری بی ایل ایف نے قبول کرلی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے اپنے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید کہا کہ فورسز کی کیمپ پر راکٹوں و خودکار ہتھیاروں سے حملے میں فورسز کو بھاری نقصان پہنچایا
BLF fighters attacked #Pakistani #Army camp from two sides with rocket and other heavy weapons in Sunnedi, Mashkai last night. Heavy losses inflicted to occupying forces. #OccupiedBalochistan
— BLF Online (@BLF_Online) March 20, 2018
تاہم بعد ازاں میڈیا کو تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات دس بجے سرمچاروں نے مشکے کے علاقے سنیڑی میں پاکستانی ریگولرآرمی کیمپ پر دو اطراف سے راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کے دس سے زائد اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ انکو بھاری مالی نقصان پہنچایا۔ اس کیمپ میں بڑی تعداد میں فوجی اہلکار تعینات ہیں اور اس کیمپ سے بازیاب ہونے والے لوگوں کے مطابق مختلف علاقوں سے اغوا کئے گئے کئی بلوچ فرزند اسی کیمپ میں بند اور اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔ اسی آرمی کیمپ میں ایک کرنل تعینات ہے۔ آرمی ہیڈ کوارٹرز، فوجی چھاؤنی اور سنیڑی کیمپ مشکے کی تین بڑی کیمپ ہیں جہاں ہزاروں فوجی تعینات ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کے اغوا اور تشدد میں مصروف ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ پندرہ مارچ کو کولواہ کے علاقے نازو میں سرمچاروں نے دو ریاستی مخبروں لیاقت ولد باہوٹ اور چیئرمین رضا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو لیاقت ولد باہوٹ نے پستول نکال کر سرمچاروں سے مزاحمت کی کوشش کی تو سرمچاروں کی جوابی فائرنگ سے مارا گیا ، جبکہ رضا محمد کو حراست میں لیاگیا۔ چیئرمین رضا محمد ہماری حراست میں ہے۔ لیاقت ولد باہوٹ پاکستانی فوج کے کہنے پر سرمچاروں اور ان کے خاندان کو دھوکہ،لالچ اور دھمکی سے سرنڈر کرانے میں ملوث تھا۔ اس دن بھی وہ ایک سرمچار سے رابطے میں تھا اور اس کو سرنڈر کرانے کی غرض سے یہاں آیا تھا۔ سرمچاروں نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے مزکورہ سرمچار اور رضامحمد کو گرفتار کیا جبکہ خود لیاقت مزاحمت کے دوران مارا گیا۔ اس طرح کی کارروائیاں مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔