مشکے فورسز کی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری بی ایل ایف نے قبول کرلی

255

بی ایل ایف نے مشکے میں فورسز کی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

دی بلوچستان پوسٹ  نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق گذشتہ شب مشکے کے علاقے سنیڑی میں فورسز کی کیمپ پر ہونے والے حملے کی ذ مہ داری بی ایل ایف نے قبول کرلی ہے۔

 سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے اپنے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید کہا کہ فورسز کی  کیمپ پر راکٹوں و خودکار ہتھیاروں سے حملے میں فورسز کو بھاری  نقصان پہنچایا

تاہم بعد ازاں میڈیا کو تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات دس  بجے سرمچاروں نے مشکے کے علاقے سنیڑی میں پاکستانی ریگولرآرمی کیمپ پر دو اطراف سے راکٹ اور خود کار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کے دس سے زائد اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے ساتھ انکو بھاری مالی نقصان پہنچایا۔ اس کیمپ میں بڑی تعداد میں فوجی اہلکار تعینات ہیں اور اس کیمپ سے بازیاب ہونے والے لوگوں کے مطابق مختلف علاقوں سے اغوا کئے گئے کئی بلوچ فرزند اسی کیمپ میں بند اور اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔ اسی آرمی کیمپ میں ایک کرنل تعینات ہے۔ آرمی ہیڈ کوارٹرز، فوجی چھاؤنی اور سنیڑی کیمپ مشکے کی تین بڑی کیمپ ہیں جہاں ہزاروں فوجی تعینات ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کے اغوا اور تشدد میں مصروف ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ پندرہ مارچ کو کولواہ کے علاقے نازو میں سرمچاروں نے دو ریاستی مخبروں لیاقت ولد باہوٹ اور چیئرمین رضا کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو لیاقت ولد باہوٹ نے پستول نکال کر سرمچاروں سے مزاحمت کی کوشش کی تو سرمچاروں کی جوابی فائرنگ سے مارا گیا ، جبکہ رضا محمد کو حراست میں لیاگیا۔ چیئرمین رضا محمد ہماری حراست میں ہے۔ لیاقت ولد باہوٹ پاکستانی فوج کے کہنے پر سرمچاروں اور ان کے خاندان کو دھوکہ،لالچ اور دھمکی سے سرنڈر کرانے میں ملوث تھا۔ اس دن بھی وہ ایک سرمچار سے رابطے میں تھا اور اس کو سرنڈر کرانے کی غرض سے یہاں آیا تھا۔ سرمچاروں نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے مزکورہ سرمچار اور رضامحمد کو گرفتار کیا جبکہ خود لیاقت مزاحمت کے دوران مارا گیا۔ اس طرح کی کارروائیاں مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔