سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل کے بارے میں تسلیم کیا ہے کہ ان سے ’غلطیاں ہوئی ہیں‘ اور اس سے فیس بک اور اس کے صارفین کے درمیان ’اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔‘
ان کا یہ بیان ان الزامات کے بیان سامنے آیا جس میں پانچ کروڑ فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات کا ایک سیاسی مشاورتی ادارے نے غلط استعمال کیا تھا۔
مارک زکربرگ نے اس حوالے سے متعدد تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انھوں نے ایسی تبدیلیاں متعارف کروانے کا عندیہ دیا ہے جس میں تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز کے لیے صارفین کی معلومات حاصل کرنا مشکل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشن بنانے الیگزینڈر کوگن، کیمبرج اینالیٹکا اور فیس بک کے درمیان ’اعتماد کی خلاف ورزی‘ کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ’فیس بک اور ہمارے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے والے لوگوں کے درمیان بھی بھروسے کی خلاف ورزی ہے۔‘
اپنے فیس بک صفحے پر مارک زکربرگ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’میں نے فیس بک شروع کی تھی، اور اس پلیٹ فارم پر جو کچھ ہوتا ہے اس کا ذمہ دار میں ہی ہوں۔‘
حالیہ اور ماضی میں پیش آنے والے مسائل پر قابو پانے کے لیے انھوں نے کچھ اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
جن میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:
- ان تمام ایپلی کیشنز کی تحقیقات کی جائیں گی جو سنہ 2014 میں فیس بک کی جانب سے ’ڈیٹا کے حصول کو محدود کرنے‘ کے اقدام سے پہلے بڑی تعداد میں معلومات حاصل کر چکی تھیں۔
- کسی بھی مشکوک سرگرمی والی ایپ کیشن کا مکمل آڈٹ کیا جائے گا۔
- جامع آڈٹ کے لیے اتفاق نہ کرنے والے کسی بھی ڈویلپر پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
- ذاتی معلومات کے غلط استعمال پر ڈیویلپرز پر پابندی عائد کر دی جائے گی، اور ’ان ایپلی کیشنز سے متاثر ہونے والے تمام افراد کو بتایا جائے گا۔‘مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل میں کچھ مزید اقدامات کر سکتے ہیں۔ جن میں یہ نکات شامل ہیں:
- ڈویلپرز کی معلومات تک رسائی ’مزید‘ محدود کرنا تاکہ کسی قسم کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔
- اگر صارف تین ماہ سے ڈویلپر کی ایپلی کیشن استعمال نہیں کرتا تو صارف کی معلومات تک ڈویپلرز کی رسائی ختم کرنا۔
- کسی بھی ایپلی کیشن پر ’سائن ان‘ ہونے کے لیے صارفین کی جانب سے دیے جانے والی معلومات جیسا کہ پروفائل کی تصویر، نام یا ای میل ایڈریس کو محدود کرنا۔
- کسی کی پوسٹس یا ذاتی معلومات تک رسائی کے حصول کے لیے پوچھنے کے لیے ڈویلپرز کو اس کی منظوری لینا ہو گی اور معاہدے پر دستخط کرنا ہوگے۔
خیال رہے کہ کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ الیگزینڈر کوگن نے ایک ایسی ایپلی کیشن بنائی تھی جس سے پانچ کروڑ فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کی گئی تھیں جن میں سے بیشتر کا تعلق امریکہ سے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ کیمبرج اینالیٹکا اور فیس بک نے انھیں ’قربانی کا بکرا بنایا ہے۔‘
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ سنہ 2014 میں کیمبرج اینالیٹکا کے لیے ان کا کام فیس بک کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔