سندھ: حیدر آباد سے 5 سندھی کارکن فورسز کے ہاتھوں گرفتار

241
سندھ حیدر آباد سے فورسز نے پانچ سندھی کارکنوں کو گرفتار کرلیا ۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق فورسز نے حیدر آباد میں پانچ سندھی سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے ان پر مسلح تنظیم سے تعلق کا الزام لگا دیا ۔
فورسزنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار افراد  بم دھماکوں  کا منصوبہ بنا رکھا تھے، اور فورسز نے دعوی کیا کہ گرفتار افراد کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ وگولہ بارود بھی برآمد کرلیا
۔
 ڈی آئی جی حیدرآباد جاوید عالم اوڈھو نے ایس ایس پی حیدرآباد پیر محمدشاہ کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس ہوئے کہا کہ پانچ افراد جن  مظفر ناگراج ولد مختیا ر ناگراج سکنہ محراب پور ‘ شکیل گھانگرا ولد بشیراحمد سکنہ کنڈیارو نوشہروفیروز‘ غلام مرتضیٰ ولد غلام ابڑو سکنہ گوٹھ محمدبخش شورو حیدرآباد‘ رفاقت اللہ ولد محمدسلیمان جواد سکنہ ٹنڈوباگو بدین اورمحمدعارب ولد خمیسو سومرو سکنہ بدین کو گرفتارکرکے قبضے سے ایک کلاشنکوف ‘ 3ٹی ٹی پستول ‘ گھر کی تلاشی کے دوران 3مشکوک ڈبے بھی ملے‘
فورسز نے دعوی کیا کہ گرفتار افراد کا تعلق  ”سندھو دیش ریولوشنری آرمی“ ایس آرا ے  اور اس گروپ کا سربراہ اصغر شاہ ہے جس کاتعلق لاڑکانہ سے ہے اورمتعدد بم دھماکوں میں چالان شدہ ہے۔
فورسز اہلکاروں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اصغر شاہ کی سرپرستی میں مسلح  کارروائیوں کانظام منیرابڑو سکنہ شکار پور چلاتاہے ۔منیر کے ساتھی سروان شاہ سکنہ قاسم آباد‘ سروئیج نوحانی سکنہ کوٹری‘ امجد شاہ سکنہ کنڈیارو‘ نواب جت سکنہ بدین کی مد د سے اندرون بم دھماکوں کی کاروائیاں کرتے ہیں ۔
ڈی آئی جی حیدرآباد نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں ملزمان نے 20جنوری 2018ءکو قاسم آباد میں بم دھماکے‘ روہڑی بائی پاس پر چینی باشندوں اوررینجرز پر حملے‘ دھماکے ‘ محراب پور ریلوے ٹریک کو نشانہ بنایا‘ ملزمان نے 5فروری 2018ءکو جماعتہ الدعوة کی ریلی پر بم بلاسٹ کی منصوبہ بندی کابھی اعتراف کیاہے۔
جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ گرتفار افراد نے دوران تفتیش اعتراف کیاہے کہ انہوں نے بھارت سے ٹریننگ لی ہے اور بدین کے راستے انڈیاجاتے تھے ‘جہاں انہیں بم بنانے‘ مختلف ہتھیار چلانے اور دہشت گردی کی تربیت دی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں روانہ کی جاچکی ہیں
تاہم آزاد زرائع سے فورسز اہلکاروں کی پریس کانفرنس میں لگائے گئے الزامات کی تصدیق نہ ہوسکی ۔
ایک دیگر زرائع نے دی بلوچستان پوسٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہ جن پانچ افراد پہلے سے گرفتار تھے جن شدید تشدد کرکے ان سے اعتراف کروایا گیا ۔