بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کے طالب علم ڈاکٹر سعید بلوچ ایک پرامن طالب علم تھے جنہیں 4 مارچ 2018 کو رات کے دو بجے ہاسٹل میں ان کے کمرے سے اٹھاکرلاپتہ کیا گیا انہیں اس وقت اٹھا کر لاپتہ کیا گیا جب وہ ہاسٹل میں اپنے امتحانات کی تیاریوں میں مصروف تھے یہ واقعہ بولان میڈیکل کالج کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ ایک پر امن طالب علم کو اٹھا کر لاپتہ کر دیاگیا ہے۔
اس واقعے سے طالب علم سخت ذہنی دباؤ کا شکارہیں کیونکہ ایک پر امن کوطالب علم کورات کی تاریکی میں اس طرح ہاسٹل کے اندرسے اٹھا کر لاپتہ کرنا اسٹوڈنٹس میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کی سازش ہے اس طرح کی واقعات سے تعلیمی ماحول متاثرکہ ہو سکتی ہے۔ایسے غیر آئینی اور غیر قانونی واقعات کو روکنے کیلئے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا چائیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اس طرح کے غیر آئینی اور غیر قانونی واقعات نے طالب علموں کے والدین کو بھی سخت خوف میں مبتلا کر رکھا ہے کہ اب ان بچے تعلیمی اداروں اور ہاسٹلوں میں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ ڈاکٹر سعید بلوچ کی اغواہ نما گرفتاری کو پانچ دن گزرنے کے باوجود ان کا ایف آئی آر تک نہیں کاٹا گیا ہے،اور نہ ہی سرکاری سطح پر اس گرفتاری کی تصدیق کی جا سکی ہے جو کہ ایک تشویشناک امر ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ڈاکٹر سعید اللہ بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف ہماری تنظیم کی جانب سے کراچی،کوئٹہ،اوتھل،خضدار اور باقی تمام زونوں میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا،
لہذا تمام طالب علم تنظیموں،سیاسی اور مذہبی پارٹیوں سمیت سول سوسائیٹی اور انسان دوست لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ ہمارے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کر کے انسان دوست ہونے کا ثبوت دیں۔