دہشتگردوں کے تعاقب میں پاکستان کے اندر کارروائی نہیں کرسکتے، امریکا

199

امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ امریکا ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتا کہ وہ افغانستان سے بھاگے ہوئے دہشتگردوں کے تعاقب میں پاکستان میں کوئی کارروائی کرے۔

 پینٹاگون ترجمان لیفٹننٹ کرنل مائک انڈریوس نے بھارتی اور افغان میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان ان عسکریت پسندوں کو اپنی سرحدی حدود میں رکھنا چاہتا ہے تو رکھے لیکن وہ افغانستان میں امن اور استحکام کو متاثر نہیں کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں کہ ہم پاکستان میں جائیں اور ہم نے پاکستان کی علاقائی خودمختاری کے احترام میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔

پینٹاگون ترجمان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجی صرف افغان سرحد کے اندر ہی کام کرتے ہیں اور ان کے پاس سرحد پار کرنے کا اختیار نہیں اور اگر یہ اختیار حاصل کرنے کا کوئی ذریعہ ہے تو وہ بہت ہی مخصوص حالات میں ہوگا اور لیکن وہ معمولی نہیں ہوگا۔

لیفٹننٹ کرنل مائک انڈریوس نے بتایا کہ مخصوص حالات کا معمول کے آپریشن میں اطلاق نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے افغانستان میں موجود امریکی کمانڈرز کے لیے پاکستان کی سرحد پار کرنا عام دن کے آپریشنل قوانین کے مطابق نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبان پاکستان میں رہتے ہیں اور ہم افغانستان کے صوبوں اور اضلاع کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو میرے خیال سے یہ وہ تجارت ہوگی جو ہم چاہتے ہیں اور یہ پاکستان میں موجود لوگوں کے لیے ضروری نہیں لیکن افغانستان کے عوام کے لیے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس افغان فورسز کی توجہ اور طالبان کے قبضے میں موجود صوبوں کو واپس لینے پر مرکوز ہے اور جو کچھ پاکستان میں ہورہا، ہمار اس پر کوئی کنٹرول نہیں اور پاکستان کے عوام ہی اسے حل کرسکتے ہیں کیونکہ اب ہماری ساری توجہ افغانستان پر ہے۔

پینٹاگون ترجمان نے کہا کہ امریکا کو امید تھی کہ پاکستان طالبان یا دیگر دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرے گا کیونکہ یہ نہ صرف ہماری افغانستان بلکہ پاکستان، بھارت اور پورے خطے کو تحفظ دے گا۔

لیفٹننٹ کرنل مائک انڈریوس کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی سیکیورٹی امداد تب تک بحال نہیں کرے گا جب تک اسلام آباد واشنگٹن کے دہشتگردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق خدشات دور نہیں کرتا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے حقانی نیٹ ورک، افغان طالبان اور دیگر گروپوں کی حمایت کا الزام لگا کر پاکستان کی ایک ارب ڈالر کی سیکیورٹی امداد معطل کردی تھی۔

بریفنگ کے دوران کرنل اینڈریوس کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ بہت ایماندار رہی ہے جبکہ اسلام آباد کی بند امداد کو کھولنے کے لیے امریکی اقدامات سے قبل پاکستان کے مسائل سننے کے لیے امریکا نے بات چیت کے لیے تمام راستے کھولے رکھے تھے۔