جنیوا میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مہم جاری ۔
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق جنیوا میں بلوچستان ہاوس کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مہم جاری ہے ۔
دریں اثنا بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جنیوا میں اقوامتحدہ کی انسانی حقوق کے متعلق 37 واں اجلاس کے دوران بلوچ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے آگاہی مہم چلائی گئی۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ اقوامتحدہ کے دفتر کے سامنے سہ روزہ آگاہی کیمپ لگایا گیا جہاں اجلاس میں شرکت کرنے والے دنیا بھر سے آئے مندوبین اور شرکا میں بلوچستان میں جاری کشت و خون اور بلوچ نسل کشی کے بارے میں آگاہی دی گئی۔ اس کے علاوہ جنیوا شہر کے مرکز سے اقوامتحدہ کے دفتر کے سامنے تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا مقصد بلوچ خواتین کا ریاستی فورسز کے ہاتھوں اغوا اور تشدد کے حوالے سے دنیا کے مہذب ممالک کا توجہ مبزول کرانا تھا۔
ڈیرہ بگٹی ، بولان، نصیرآباد سے بلوچ خواتین کو ان کے بچوں سمیت اغوا کیا جا چکا ہے جن کے بارے میں تاحال کوئی معلومات نہیں ہیں پاکستانی افواج کی جانب سے بلوچستان میں خواتین اور بچوں کا اغوا اور ان پر تشدد جیسے سنگین جرائم کا اتکاب روز کا معمول بن چکا ہے۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ جنیوا شہر میں ایک کار ریلی بھی نکالی گئی جن پر بلوچستان میں پاکستانی فوج کے جنگی جرائم کے خلاف نعرے تحریر تھے ، جنیواشہر کے ٹسکسیوں پر یہ مہم ایک مہینے تک جاری رہیگا جو ہزاروں افراد کی توجہ حاصل کرنے کیلئے ایک اہم زریعہ ہے۔
بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی پامالیوں پر اقوام متحدہ میں بلوچ ریپبلکن پارٹی کے نمائندہ برائے انسانی حقوق عبدالنواز بگٹی نے تقریر کیں اور اجلاس میں شریک دنیا کے تمام مہذب ممالک کو بتایا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج مسلسل انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کررہی ہے۔ بلوچ قوم کے ہر مقطب فکر کے لوگوں کو بلا تفریق نشانہ بنا یا جا رہا ہے۔
عبدالنواز بگٹی نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ پاکستان اقوامتحدہ کا ایک رکن ہے لہذا پاکستان سے بلوچستان میں بلوچ قوم کے قتل عام پر سوال کیا جائے اور نسل کشی پر جوابدہ بنایا جائے۔ جبکہ بی آر پی جرمنی چیپٹر کے صدر جواد بلوچ نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیاکو یہ کہتا پھرتا ہے کہ بلوچستان اس کا اندرونی مسئلہ ہے بلوچ قوم کی نسل کشی پاکستان کا اندرونی معاملہ نہیں ہے لہذا رکن ملک ہونے پر یہ ایوان پاکستان سے ایک قوم کی نسل کشی کرنے پر جواب طلبی کریں۔
جبکہ بی آر پی سوئٹزرلینڈ چیپٹر کے صدر شیر باز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں قابض فوج کے مظالم کا سلسلہ دن با دن بڑھتی جارہا ہے اور نہتے بلوچوں کو کھلے عام قتل کیا جارہا ہے ، عورتوں، بچوں کوگھروں سے اٹھاکر عقوبت خانوں میں ڈالاجارہاہے تاکہ بلوچ نوجوان ریاست کے اس جارہانہ رویے سے اپنے حقوق کی جہد سے دستبردار ہوجائے۔ لیکن ریاستی مظالم بلوچوں کو آزادی کی جدوجہد سے نہیں روک سکتی۔
انہوں نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرانے کیلئے آواز بلند کریں۔