بی ایل ایف نے تربت بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی

280

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بروز اتوار سرمچاروں نے تربت شہر میں شاہ پور ہوٹل کے سامنے آرمی اہلکاروں پر اُس وقت دستی بموں سے حملہ کیا جب وہ ہوٹل میں موجود مہمانوں سے ملنے کے بعد واپس ہو رہے تھے۔ سرمچاروں نے دو ہینڈ گرینیڈ پھینکے جس سے ایک فوجی آفیسر اور ایک سپاہی ہلاک ہوا ہے۔ تربت کے فوجی کیمپ اور ہوٹلوں میں باہر سے آئے ہوئے کئی فوجی اور دوسرے آفیسران سخت فوجی نگرانی میں موجود ہیں۔ تربت شہر میں درجنوں چیک پوسٹوں کی موجودگی میں ایک نام نہاد میلہ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ آج کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو بھی اسی سلسلے میں شہر میں موجود تھے۔ ہم واضح کرتے ہیں قابض فوج کی سربراہی اور نگرانی میں میلہ غلامی کو دوام دینے کی کوشش ہے۔ غلامی میں کسی بھی طرح کی ترقی ہمارے لئے نہیں بلکہ قابض کی جانب سے غلام ذہنوں کو مزید غلام رکھنے کی کوشش ہے۔ ہم اپنی ثقافت کو ترقی اور میلہ اپنے طریقوں اور آزاد ماحول میں کرسکتے ہیں نہ کہ پاکستانی فوج کے اشاروں پر، جس کے ہاتھ ہمارے خون سے رنگے ہیں۔بلوچ قوم کو اس بات کا اچھی طرح ادراک ہے کہ تقریبات، ترقی اور ثقافتی میلہ بندوقوں کے سایے میں نہیں ہوتے ہیں۔ ہم ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی فوج اور پارلیمنٹیرینز کی سربراہی میں ہونے والی تقریبات سے دور رہیں۔