بلوچ آزادی پسند رہنما اور بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے ایک تازہ ترین ٹویٹ میں براہمدغ بگٹی کے 27مارچ 1948کوبلوچستان پر بطور قبضے کے دن تسلیم نہ کرنے کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ
میں براہمدغ بگٹی صاحب سے عاجزی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ انسانی غلطی کو درست کرتے ہوئے اپنے متنازع ٹویٹ کی تصحیح کریں اور ایک عام انا پرست آدمی کے بجائے وسیع النظر سیاستدان بنیں اور تسلیم شدہ بلوچ سیاسی نصاب کو قبول کریں۔
ڈاکٹر اللہ نزر نے مزید کہا کہ میں سیاسی کارکنوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو ذاتیات کے بجائے اکیڈمک طور پر حل کریں۔
واضع رہے کہ گذشتہ دنوں بی آر پی کے صدر براہمداغ بگٹی نے ٹویٹر پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر قبضے کا دن تسلیم نہیں کرتے، اس دن بلوچستان کے کئی ریاستوں میں سے صرف ایک ریاست قلات پر قبضہ ہوا تھا جبکہ باقی ریاستیں اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ شامل ہوئے تھے۔
براہمدغ بگٹی کے اس ٹویٹ کے بعد سے مختلف سیاسی پارٹیوں و بلوچ سیاسی رہنماؤں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا اور تنقید کی جبکہ دوسری جانب بی آر پی و بی آر ایس او کی جانب سے براہمدغ کے موقف کی حمایت میں بھی بیانات جاری کیئے گئے اور سوشل میڈیا میں یہ سلسلہ تا حال جاری ہے۔