امریکہ نے ایرانی الزامات کو ’’مضحکہ خیز اور کھُلا جھوٹ‘‘ قرار دیکر مسترد کیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج داعش کے شدت پسندوں کی حمایت کر رہی ہے۔
’’انٹیلی جنس کے علاوہ عینی شاہدین کی روداد‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، ایران کے وزیر خارجہ، محمد جواد ظریف نے اس ہفتے کے أوائل میں الزام لگایا کہ میدان جنگ اور مشرقی افغان قیدخانے کے نامعلوم مقامات سےامریکی فوجی ہیلی کاپٹر داعش کے شدت پسندوں کی امداد کرتے اور اُنھیں پروازوں کے ذریعے منتقل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
أفغانستان میں امریکہ کے سفیر، جان بیس اور نیٹو کے رزولوٹ سپورٹ فوجی مشن نے بدھ کے روز أفغان ٹیلی ویژن پر اپنے علیحدہ بیانات میں ظریف کے الزامات کو پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
امریکی سفیر نے کہا ہے کہ ’’حقائق صاف ظاہر ہیں: امریکی فوجوں نے داعش خوراسان کے 1000 سے زائد لڑاکوں کا میدان جنگ میں صفایا کیا ہے جب کہ امریکہ اور أفغان قومی دفاع اور سلامتی أفواج نے أفغانستان میں دولت اسلامیہ خوراسان کی موجودگی پر کاری ضرب لگائی ہے‘‘۔ سفیر نے دولت اسلامیہ کے لیے داعش کا لفظ استعمال کیا، جس دہشت گرد گروپ کے شام میں کئی نام ہیں۔
امریکی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے رابطہ کرنے پروائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے بیانات پر سفیر نے ٹیلی ویژن چینل کو خصوصی بیان جاری کیا۔
نیٹو کے مشن سے تعلق رکھنےو الے، کپتان ٹوم گریسبیک نے بھی أفغان ٹیلی ویژن اسٹیشن کو بتایا کہ زمین پراور فضا سے ہر کوشش کی گئی ہے کہ داعش کے شدت پسندوں کو ہلاک کیا جائے اور اُن کو ملک میں اپنا وجود قائم کرنے سے روکا جائے۔
اُن کے الفاظ میں ’’جھوٹے ایرانی بیانیے کی کوئی بنیاد نہیں، یہ ثبوت پر مبنی نہیں ہے، اور روسی پروپیگنڈے اور غلط اطلاعات کی مہم پھیلانے کی ایک دانستہ کوشش ہے‘‘۔