امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جنوبی ایشیاء اور وسطی ایشیاء کے لیے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایلس ویلز دورہ پاکستان کے دوران وزرات خارجہ کے حکام اور دیگر اہم حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گی، جن کے دوران پاک-امریکا تعلقات، افغانستان، خطے اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایلس ویلز اس سے قبل رواں سال جنوری میں بھی پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بھی ایلس ویلز کے دورہ پاکستان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس دوران جنوبی ایشیاء کی حکمت عملی، دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے پاکستان کے عزم اور دونوں ملکوں کے مابین
بیان میں اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ ایلس ویلز پاکستان میں کتنے دن قیام کریں گی، تاہم یہ ضرور بتایا گیا کہ وہ کراچی کا دورہ کریں گی، جہاں ان کی سینئر حکومتی عہدیداروں اور تاجر برادری سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایلس ویلز کا دورہ رواں برس کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی گئی دھمکی آمیز ٹوئیٹ کے بعد پاک-امریکا تعلقات میں آنے والے تناؤ کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔
باہمی معاشی اور تجارتی روابط قائم کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
بعدازاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔
دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔