افغانستان : طالبان کا فوجی مرکز پر حملہ 17 اہلکار جابحق

315

افغانستان کے شمال مشرقی علاقے میں علی الصباح طالبان کے ایک حملے میں کم از کم 17 سیکیورٹی اہل کار ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے۔

افغان فوج کے مرکز پر طالبان کے حملے کے بعد صوبے تخار کے پہاڑی ضلع خواجہ غار میں جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

ضلعی سربراہ محمد عمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان کی ’سرخ فوج‘ کے کمانڈو یونٹ کے بہت سے شورش پسندوں نے فوجی مرکز اور آس پاس کی چوکیوں پر اچانک حملہ کیا۔

ہلاک ہونے والوں میں افغان فوج اور پولیس کے اہل کار شامل ہیں۔

طالبان کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے فوجی مرکز اور سیکیورٹی فورسز کی 12 چوکیوں کو تباہ کر دیا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں تقریباً 30 افغان فوجی مارے گئے

طالبان کی طرف سے کئے جانے والے دعوؤں میں عموماً مبالغے سے کام لیا جاتا ہے۔

افغانستان سے ہی ایک اور خبر کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ کابل میں ایک بڑے اجتماع میں خودکش حملے میں کم ازکم 10 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔

داعش کی ویب سائٹ اعماق میں کابل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال افغان سیکیورٹی فورسز کو شورش پسند گروپس کے ہاتھوں بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا اور ہلاک ہونے والے اہل کاروں کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ تھی۔