آنکھیں نہ ہٹانا دل تھام کے پڑھنا
تحریر:- سنگت رضابھار
دی بلوچستان پوسٹ
کُچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنی باتوں اور خفیہ غیر سنجیدہ عملوں سے دوسروں کو قائل کرسکتے ہیں لیکن یہ اُن کی بھول ہے
آج ہم سب ظاہری دکھاوے سے واقف ہیں ہم نے سیکھ لیا ہے
قول اور فعل میں فرق ظاہر ہیں
چاہے کوئی بھی ہو
کوئی بلوچ قوم کا آقا نہیں
ہم سب خدمت گُذار ہیں
ہم ہٹلر اور چنگیز خان نہیں ہیں
اس دورانیہ میں جتنے بھی واقعے ہوئے ہیں، یا جتنے بھی نقصانات ہوئے ہیں ان میں %50 نقصانات بلوچ آزادی پسند تنظیموں سے وابستہ قیادت کی کمزوریوں اور نااہلی کی وجہ سے ہوئے ہیں. ناقابل برداشت غلطیاں ہوئے ہیں. جن کی وجہ سے آج ہم اس نہج پر پُہنچ چُکے ہیں. یار آپ اگر ایک مسلح ونگ چلانے کے قابل ہی نہیں ہیں، تو کونسی ضرورت کو پورا کر رہے ہیں میرے بھائی…… ہاں میں مانتا ہوں دشمن کی طرف سے بہت سے ظلم اور ستم ڈھائے گئے. جبری گمشدگیاں ہوئی ہیں۔
لاشیں گری ہیں‘ ٹارچر سیلوں میں اذیتیں ہوئی ہیں
لیکن وہ تو دشمن ہے
دشمن سے خیر کی توقع کرنا ہی نہیں چاہیئے
لیکن اپنوں نے کیاکِیا؟
کچھ لحموں کیلئے اگر میں یہ کہوں، چھوڑ یار رضا
ہم تو پچلے 75سالوں سے غلام ہیں
یہ تو ہوتا رہتا ہے کیونکہ
ہم ذھنی غلام ہیں۔
کمی اور پیشی ہوتے ہیں
ایسے مسئلے رونماء ہوتے ہیں
یار آپ اگر ابھی تک ذہنی غلام ہیں
تو کہاں سے اور کیسے آپ قوم کا نمائندہ ہیں ؟
کیسے آپ مستقبل
کی بات کرتے ہیں؟
آپ ہیں کون؟
آپ کی اصلیت ہے کیا؟
کُچھ ایسی تلخ حقائق ہیں جن سے میں بحیثیت قومی جہد کار منہ موڑ نہیں سکتا
ہوسکتا ہے اس جرم میں‘ میں خود بھی شامل ہوں
میں خود بھی بری الزمہ نہیں ہوں۔
لیکن بلوچ قیادت نے تنگ نظرانہ سوچ سے بلوچ قوم کو بڑا دھچکا دیا ہے۔
میرا موقف صاف ہے۔
دیکھیں بھائیوں میں کسی کو پوانٹ نہیں کر رہاہوں
وہ لوگ خود بخوبی جانتے ہیں
سمجھتے ہیں
ابھی تک بس بیانوں تک محدود ہیں
گھر کے آنگن تک محدود ہیں
بھائی تھوڑا نظریں اُٹھائیں
دنیا بدل چُکی ہے
سوچیں بدل چکے ہیں
مزید اپنی اپنی دکانیں چلانا ترک کردیں
شہیدوں کی لہو کا بدلہ، یکجہتی اتحاد اور اتفاق
اور مضبوط قائدہ اور نظم و ضبط سے ہی ممکن ہے
ایک ہی منزل کے الگ الگ راستوں پر چلنے والے مسافر کیوں
اگر منزل اور مقصد ایک ہے تو یہ
راستے کیسے ہیں
یہ عُہدے کے پُجاری کیوں ہیں
یہ تخت انصاف کا یہاں بے ایمانی اور خود غرضی
اور نااہلی کی کوئی گُنجائش نہیں
اپنے اپنے نمائش بند کرو
بلوچ قوم کو دنیا کے سامنے ایک پوری قوم کے حیثیت کے سے پیش کریں
طبقہ در طبقہ
قبائل در قبائل کا مسئلہ بند کردیں
بلوچ کو یکجاہ کرنے کیلئے اپنے چھوٹی سی دنیا سے نکل آئیں
اپنے نام کا چمکانا بند کردیں
یہ قوم جان چُکا ہے اور
تعلیم یافتہ نوجوان اس قومی جدوجہد کا حصہ ہیں
دھوکا اور فریب نہیں کھا سکتے ہیں
یہ دکھاوے یہ بیانیہ سب بے کار ہیں
آج ایک ہی ضرورت ہے قومی یکجہتی
اور مضبوط مسلح قوت کی تشکیل
ورنہ آنے والا نسل اور تعلیم یافتہ نوجوان طبقہ آپ کے اور میرے گریبان تک بھی پُہنچ سکتا ہے۔