ہاں میں دہشت گرد ہوں _ ثناء بہار

167

اپنی حق اور آزادی انسانیت کیلئے آواز بلند کرنا، اگر کوئی دہشت گردی ہے تو مجھے یہ اعزاز قبول ہے۔ وطن کی دفاع اور اپنی قومی شناخت کو برقرار رکھنا، ایک دہشت گردی ہے تو مجھے یہ نام قبول ہے۔ ہاں میں دہشت گرد ہوں میں تسلیم کرتا ہوں، زبان حق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں
میں حق کا فدائی ہوں
انسانی جانوں کا تحفظ اور توار حق کا سپاہی ہوں
قومی سپاہی ہوں
میں مانتا ہوں میرے ہاتھ میں بندوق ہے
وہ بندوق جو ایک نظریے کا پابند ہے
جو بےلگام نہیں
بُرے اور اچھے کا تمیز جانتا ہے
اور عظیم مقصد آزادی کی خاطر بے گھر بھی ہوں
پہاڑوں اور جنگلوں میں بسا ہوں
کھبی کھانے کو کچھ ملتا ہے، تو کھبی بھوکا ہی سوجاتا ہوں
کھبی سردی میں کامپتا ہوں
کھبی گرمی میں جلتا ہوں
میں مانتا ہوں میں نے اس بندوق سے انسانی زندگیاں مٹائی ہیں
کئی گھر اجاڑے ہیں
کئی بچے یتیم کیئے ہیں
کئی ماوں کے بیٹے چھینے ہیں
کئیوں کو بیوا کیا ہے
لیکن میرے پاس جواز سچائی ہے
یہ وہ لوگ تھے جن کی وجہ سے میرے کئی ساتھی اور انقلابی، مشن آزادی کے کامریڈ شہید کرادیے گئے ہیں
یا اِن جاسوسوں کی وجہ سے ہمارے مقصد کو نقصان پہنچا ہے
یہ بات صاف لکھا ہوا ہے، غدار کا کوئی مذہب نہیں کوئی بہن بھائی نہیں
غدار صرف غدار ہی کہلاتا ہے۔
جو اپنی ہی غیرت کا سودا لگاتا ہے، وہ کسی اور کی کبھی پرواہ ہی نہیں کرتا۔

ہاں میں دہشت گرد ہوں
منافقت کو مٹانا، سچ کے ساتھ وفاداری کرنا اگر کسی کی نظر میں دہشت گردی ہے تو مجھے دل اور جان سے یہ پُر کشش اعزاز قبول ہے۔

عظیم مقصد آزادی کیلئے مجھے دشمن کے ساتھ ساتھ اپنے ہی قوم کے منحوس اور غداروں کو مٹانا ہے
جذبہ آزادی اور فکر بالاچ کو میرے دماغ سے کبھی کوئی بھی طاقت نہیں نکال سکتا۔

آج میں چیخ چیخ کر کہتا ہوِں، اپنی نظریے سے کھبی پیچھے نہیں ہٹونگا
شعور اور فکر جب پلنے لگتے ہیں، تو کوئی بھی کتنا بھی طاقتور کیوں نا ہو لیکن شعور کو روکنے میں ناکام ہوجاتے ہیں،
اصل زندگی یہ نہیں کہ خود جیو اور اپنے لیئے جیو
معنی دار زندگی وہ ہے جو دوسروں کی خدمت میں گذارا جائے۔

پاکستانی پارلیمنٹ ‘ اسٹیبلشمنٹ یا کسی بھی انتظامی ادارے کی نظر میں اگر چہ میں دہشت گرد ہوں لیکن ایسے کئی بے شمار ممالک اور انسانی حقوق کے علمبردار اور بین الاقوامی برادری ہیں جن کی نظر میں
میں ایک آزادی پسند اور کامریڈ ہوں۔

مجھے یہ فرق نہیں پڑتا کہ دشمن مجھے سو مرتبہ دہشت گرد کہے
میرا دشمن کیوں اور کیسے مجھ پر مہربان ہوگا
منافقت کو مٹانا
سچ کے ساتھ کھڑا ہونا
حق انسانیت کی دفاع کرنا
اپنی قومی بقاء برقرار رکھنا اگر کسی بے ضمیر اور وطن فروش کی نظر میں دہشت گردی ہے تو
میں آج یہ فخر سے کہتا ہوں
ہاں میں دہشت گرد ہوں۔