بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نا معلوم مقام سے سٹیلائیٹ فون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہ فروری کو سرمچاروں نے گومازی اور ملانٹ کراس پر قائم پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
گزشتہ رات دس بجے کے قریب سرمچاروں نے ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں پاکستانی فوج پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
گریشہ کے علاقے باری میں پاکستانی آرمی چیک پوسٹ پر حملے میں قابض فوج کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا جس کے باعث قابض فوج نے حواس باختہ ہوکر مختلف اطراف میں مارٹر گولے فائر کئے لیکن عام آبادی کے نقصان کی تاحال کوئی اطلاع نہیں۔ فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ 14 فروری کو سرمچاروں نے دشت شے ساچی سے ریاستی مخبر یونس ولد امام بخش کو گرفتار کیا، دوران حراست پوچھ گچھ اور تفتیش سے یہ تصدیق ہوئی کہ وہ شے ساچی، بشلیگ، پنہودی سمیت کئی علاقوں میں مختلف آپریشنوں اور عام بلوچوں کے اغوا میں قابض پاکستانی فوج کے ساتھ تھا۔
اُس نے اپنے نیٹ ورک کے ساتھیوں، نیٹ ورک سربراہ اور ایک علاقائی شخصیت کا نام بتایا جس کی سرپرستی میں یہ منظم ہوکر کام کرتے ہیں۔
اپنی جرائم کے اعتراف اور بلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا ساتھ دینے پر اُسے موت کی سزا دیکر ہلاک کیا، اس کے نیٹ ورک کے کارندوں سمیت تمام مخبروں کا انجام یہی ہوگا۔