کوئٹہ : پانی کی سطح ایک ہزار فٹ تک نیچے گر گئی: رپورٹ

323

بلوچستان میں بارشیں نہ ہونے باعث خشک سالی اور غیر قانونی ڈرلنگ اور ٹیوب ویل لگانے کے باعث چند سال میں زیر زمین پانی کی سطح ایک ہزار سے12 فٹ تک نیچے گر گئی اب پانی مشینوں کے ذریعے نکالا جا رہا ہے۔

حکومت بلوچستان اس سنگین مسئلہ کو کنٹرول کر نے میں ناکام نظر آتی ہے حکومت نے نہ ڈیمز بنائے اور نہ ہی غیر قانونی ڈرلنگ کوروکنے کے لئے کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی .

ماہرین کے مطابق 18ویں صدی بلوچستان میں پانی کی وافر مقدار موجو د تھی چشموں سے پانی بہتا رہتا تھا جبکہ اب ایک ہزار فٹ کے بعد پانی نہیں ہے مزید بارشیں نہ ہونے سے کو ئٹہ کا مستقل تاریک نظر آتا ہے ۔

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک رپورٹ کے مطابق کو ئٹہ میں غیر قانونی ڈرلنگ کے باعث زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے گر گئی۔

ماہرین  کہتے ہیں کہ زیر زمین پانی کی سطح گرنے سے زمین سالانہ دس سینٹی میٹر دھنس رہی ہے ۔

غیر قانونی ڈرلنگ اور ٹیوب ویل لگانے کے باعث چند سال میں کو ئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح ایک ہزار فٹ سے 12سو فٹ نیچے گر گئی ہے اب پانی مشینوں کے ذریعے نکالا جارہا ہے ۔حکومت بلو چستان پانی کی گر تی ہو ئی سطح کو کنٹرول کر نے میں ناکام نظر آتی ہے ۔ حکومت نے نہ ڈیمز بنائے اور نہ ہی غیر قانونی ڈرلنگ کے خلاف کارروائی کی دوسری جانب سریاب‘ بلیلی ‘سرغڑہ گئی اور نواں کلی سمیت ملحقہ علا قوں میں زمین میں کئی کلو میٹر تک لمبی لمبی دراڑیں پڑ گئیں جس کے باعث علاقہ مکینوں میں تشویش پائی جاتی ہے زمین میں دراڑ یں پڑ نے سے درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا لو گ اپنے مکانات کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو نے پر مجبو رہو گئے ۔

بلو چستان یونیو رسٹی کے جیا لو جسٹ پر وفیسر ڈاکٹر دین محمد کا کڑنے بتایا کہ مستقبل کی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے آنے والے سالوں میں پانی کے ذخائر ضائع کر دیئے گئے جس کے باعث ہمیں خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اب بھی بے دردی سے پانی نکالا جا رہا ہے ۔

کو ئٹہ شہر میں پانچ ہزار غیر قانونی ٹیوب ویل لگا ئے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ زمین دن بدن نیچے گرتی جارہی ہے جس سے شہر ی آباد ی موجود عمارتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے 18ویں صدی کو ئٹہ پانی کے وافر مقدار موجو د تھی چشموں سے پانی بہتا رہتا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار فٹ کے بعد پانی نہیں ہے مزید بارشیں نہ ہونے سے کو ئٹہ کا مستقل تاریک نظر آتا ہے۔

ڈاکٹر دین محمد کے مطابق ساؤتھ افریقہ میں ایک شہر ہے کیپ ٹاؤن جو کہ 15اپریل تک پورا کا پورا پانی سے خالی ہو جا ئے گا ۔ 16اپر یل تک آخری موقع ہے کہ وہ پانی کا آخری گھونٹ تک پانی استعمال کر ے گا میرے خیال میں کو ئٹہ کی صورتحال کیپ ٹاؤن سے مختلف نہیں