بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل کالج کے داخلہ ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف طلباء و طالبات کے چودہ دنوں سے جاری پر امن احتجاج پر آج پولیس کا شیلنگ انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔
طلباء کا یہ پُر امن احتجاج داخلہ ٹیسٹ کو دوبارہ ایک نقل فری ماحول میں انعقاد کرنے کا ہے۔ انتہائی قابل افسوس بات ہے کہ آج طلباء نقل کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں لیکن بلوچستان کے اعلٰی اقدار کے مالک ان کا یہ مطالبہ قبول کرنے کی بجائے ان پر پولیس کے ذریعے لاٹھی چارج اور طلباء کو گرفتار کروایا ہے، پولیس کا یہ عمل تعلیم پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کے طلباء کے اس احتجاج سے وزیر اعلی کے زیر قیادت ایک انکوائری کمیٹی بھی بنائی گئی اور اس انکوائری کمیٹی کے رپورٹ میں باقاعدہ بے ضابطگیوں کے اعتراف بھی کیے گئے۔ اس کا کیس ہائی کورٹ میں بھی درج کیا گیا لیکن ذمہ دار حکام اس مسئلے کو حل کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں، اس عمل سے تعلیمی پسماندگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
تعلیمی مسائل کو حل کرنے اور اس صوبے میں تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے حکومت بلوچستان اور اعلٰی حکام کو چاہئے کہ اس مسئلے کو جلد ازجلد حل کرکے دوبارہ بولان میڈیکل کالج کے داخلہ ٹیسٹ کو منعقد کریں اور مزید طلباء کے قیمتی وقت کو ضائع ہونے سے بچائیں۔